 
                    ترجمہ: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شیئرز خرید سکتے ہیں یا نہیں، خرید شدہ شیئرز ملکیت میں آنے سے پہلے بیچ سکتے ہیں کہ نہیں، جبکہ ملکیت میں آنے سے پہلے نفع و نقصان کے ذمہ دار ہم ہیں۔۔۔جزاک اللہ خیراً
 اسٹاک ایکسچینج میں شیئرز کی خرید وفروخت اگر درجِ ذیل شرائط کو ملحوظ رکھتے ہوئے کی جائے تو اس صورت میں یہ بلاشبہ جائز ، اور اس سے حاصل ہونے والا نفع بھی جائز اور حلال ہو گا ، وہ شرائط یہ ہیں:
(1) جس کمپنی کے شیئرز خریدے جارہے ہیں اس کا اصل کاروبار حلال ہو۔
(2) اس کمپنی کے کچھ فکسڈ اثاثے (Fixd Assets) بھی وجود میں آچکے ہوں ، یعنی صرف نقد کی شکل میں نہ ہوں ، ورنہ فیس ویلیو (Face Value) کے برابر رقم کے ساتھ ہی خرید و فروخت جائز ہوگی۔
(3)     ماہانہ یا سالانہ نفع کی کوئی خاص رقم یقینی طور پر متعین نہ ہو ، بلکہ منافع میں سے فیصد کے حساب سے نفع مقرر کیا گیا ہو۔
(4)نفع و نقصان دونوں میں شراکت ہو۔
(5)   اگر کمپنی سودی لین دین کرتی ہے ، تو اس کی سالانہ میٹنگ (A.G.M) میں سود کے خلاف آواز اُٹھائی جائے۔
(6)        جب منافع تقسیم ہوں ، تو دیکھ لیا جائے کہ نفع کا جتنا حصہ سودی ڈپازٹ سے حاصل ہوا ہے، اس کو بلا نیتِ ثواب فقراء و مساکین پر صدقہ کردے۔
یہ تب ہےکہ جب شیئرز کی خریدو فروخت کا مقصد کسی کمپنی کا حصہ دار بننا ، اور گھر بیٹھ کر اس کا سالانہ منافع حاصل کرنا ہو، لیکن جو لوگ شیئرز اس غرض سے نہیں خریدتے ، بلکہ ان کامقصد" کیپٹل گین" ہوتا ہے ، تو مندرجہ بالا شرائط کے ساتھ اس معاملے کی بھی شرعاً      گنجائش ہے۔
لیکن اس کو درست کہنے میں دشواری ’’سٹہ بازی‘‘ کے وقت پیش آ تی ہے ، جو اسٹاک ایکسچینج  کا بہت بڑا اور اہم حصہ ہے، جس میں بسا اوقات شیئرز کا لین دین بالکل مقصود نہیں ہوتا ، بلکہ آخر میں جاکر آپس کا فرق (ڈیفرنس) برابر کرلیا جاتا ہے اور شیئرز پر نہ تو قبضہ ہوتا ہے اور نہ ہی قبضہ پیشِ نظر ہوتا ہے ، لہٰذا جہاں یہ صورت ہو کہ قبضہ بالکل نہ ہو ، اور نہ ہی لینا دینا مقصود ہو ، بلکہ اصل مقصد سٹہ بازی کرکے ڈیفرنس کو برابر کرلینا ہو ، تو یہ صورت بالکل حرام ہے اور شریعت میں اس کی اجازت نہیں ہے،اسی طرح بعض اوقات شیئرز پر قبضہ اور ڈیلیوری سے پہلے ہی ان کو آگے فروخت کردیا جاتا ہے ، اس کی بھی شریعت میں اجازت نہیں ہے، کیونکہ شیئرز پر قبضہ ضروری ہے،چنانچہ ان شرائط کا لحاظ رکھتے ہوئے شیئرز کی خریدوفروخت جائز ہو گی،ورنہ نہیں۔