 
                    میرا اکاوٹنٹ دبئی اسلامک بینک میں تھا، اور میں نے دار العلوم کراچی کے مشورے پر اسے ابو ظہبی اسلامک بینک میں منتقل کروا لیا الحمدللہ اس بینک کی ایک کمپنی ہے ،جو اسلامی اور شرعی اصولوں پر کمپنیوں کے شیئرز کا کام بھی کرتی ہے، میں نے ابوظہبی اسلامک بینک سے مال لیا ہے، کیا میں اس رقم سے اس کمپنی کے ساتھ شیئرز کا کاروبار کر سکتا ہوں ؟
 مذکور بینک کے لائحۂ عمل کے بارے میں ہمیں تفصیلی معلومات نہیں ہیں، اگر مذکور بینک کا لائحۂ عمل بھیج دیا جائے، تو اس پر مکرر بھی غور ہو سکتا ہے ۔جبکہ شیئرز کا کاروبار خواہ اسٹاک ایکسچینج کے ذریعہ سے ہو ،یا کسی دوسری کمپنی اور بینک کے ذریعے ، اگر درجِ ذیل شرائط کو ملحوظ رکھتے ہوئے کیا جائے ،تو اس صورت میں یہ بلا شبہ جائز اور اس سے حاصل ہونے والا نفع بھی جائز اور حلال ہے وہ شرائط یہ ہیں۔
جس کمپنی کے شیئرز خریدے جا رہے ہیں، اس کا اصل کاروبار حلال ہو، اس کمپنی کے کچھ فکسڈ اثاثے بھی وجود میں آچکے ہوں یعنی صرف نقد کی شکل میں نہ ہوں ، ورنہ فیس ویلیو کے برابر رقم کے ساتھ ہی خرید و فروخت جائز ہوگی، ماہانہ یا سالانہ نفع کی کوئی خاص رقم یقینی طور پر مقرر نہ ہو، بلکہ آمدنی سے فیصد کے حساب سے نفع مقرر کیا گیا ہو، نفع اور نقصان دونوں میں شراکت ہو ، اگر کمپنی سودی لین دین کرتی ہے تو اس کی سالانہ میٹنگ ( AGM) میں سود کے خلاف آواز اٹھائی جائے ، جب منافع تقسیم ہو تو دیکھ لیا جائے کہ نفع کا جتنا حصہ سودی ڈپازٹ سے حاصل ہوا ہو اس کو بلانیتِ ثواب فقراء و مساکین پر صدقہ کر دے -