(+92) 0317 1118263

احکام جہاد

کیا اسلام بزورِ تلوار پھیلا ہے؟

فتوی نمبر :
5503
| تاریخ :
عبادات / جہاد / احکام جہاد

کیا اسلام بزورِ تلوار پھیلا ہے؟

کیا اسلام تلوار کی نوک پر پھیلا ہے؟ اگر نہیں تو جہاد کا مقصد کیا تھا ؟

الجوابُ حامِدا ًو مُصلیِّا ً

اسلام نہ تو تلوار کے زور سے پھیلا ہے ،اور نہ جہاد کا یہ مقصد ہے کہ لوگوں کو زبردستی کر کے مسلمان کیا جائے ،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عہد مبارک میں کسی ایک فرد بشر کو بھی اسلام قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا گیا ، بلکہ اسلام کے عادلانہ و منصفانہ نظام اور صاف ستھری تعلیمات دیکھ کر بہت سخت مخالفت اور آپ کے کمزور حالات کے باوجود لوگ خود بخود دائرۂ اسلام میں داخل ہوتے تھے ، کتبِ تاریخ و سیر اس کے شاہدِ عدل ہیں ۔
اگر جہاد کا مقصد یہ ہوتا کہ لوگوں کو اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا جائے، تو پھر جزیہ کے احکام مشروع نہ ہوتے، جس کی بنا پر غیر مسلم اپنے دین پر قائم رہ کر اسلامی حکومت کے زیرِ سایہ امن و سلامتی کے ساتھ عام مسلمانوں کی طرح زندگی گزار نے کا حق حاصل کر لیتے ہیں ۔
جہاد کا مقصد صرف یہ ہے کہ دنیا سے ظلم و ستم اور کفر و طغیان کی شان و شوکت ختم ہو جائے، اور دینِ اسلام اور کلمۂ حق کی بالا دستی قائم ہو جائے، جو کہ امن و سلامتی کا مظہرِ اتم ہے۔

مأخَذُ الفَتوی

قال الله تعالى: {لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ قَدْ تَبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ } [البقرة: 256]۔
و في تكملة فتح الملهم : إنما شرع الجهاد لتعلو كلمة الله على أرض الله ويكون لها العز والمنعة وليكسر شوكة الجبارين اھ (۳/ ۴)۔
و في البحر الرائق شرح كنز الدقائق: وإنما فرض لإعزاز دين الله تعالى ودفع الشر عن العباد اھ (5/ 76)۔
و في حاشية ابن عابدين (رد المحتار): (قوله لأنها جزت عن القتل) أي قضت وكفت عنه فإذا قبلها سقط عنه القتل بحر (4/ 196)۔
و في بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع: إن لعقد الذمة أحكاما (منها) عصمة النفس لقوله تعالى {قاتلوا الذين لا يؤمنون بالله} [التوبة: 29] إلى قوله - عز وجل - {حتى يعطوا الجزية عن يد وهم صاغرون} [التوبة: 29] نهى - سبحانه وتعالى - إباحة القتال إلى غاية قبول الجزية، وإذا انتهت الإباحة، تثبت العصمة ضرورة. (ومنها) عصمة المال؛ لأنها تابعة لعصمة النفس وعن سيدنا علي - رضي الله عنه - أنه قال: إنما قبلوا عقد الذمة؛ لتكون أموالهم كأموالنا، ودماؤهم كدمائنا اھ (7/ 111)۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب
شمس الرحمن فضل عُفی عنه
دار الافتاء جامعه بنوریه عالمیه
فتوی نمبر 5503کی تصدیق کریں
0     236
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • لونذی (باندی) سے صحبت کرنا

    یونیکوڈ   احکام جہاد 1
  • دورانِ جہاد پکڑے جانے والے مرد وخواتین کے بارے میں شرعی حکم

    یونیکوڈ   احکام جہاد 0
  • جہاد کا معنی کیا ہے اور یہ کب فرض ہوتاہے؟

    یونیکوڈ   احکام جہاد 0
  • خود کش حملہ اسلام میں جائز ہے کہ نہیں ؟

    یونیکوڈ   احکام جہاد 0
  • جہاد کے معانی اور اس کی کتنی اقسام ہیں؟

    یونیکوڈ   احکام جہاد 0
  • جہاد کی حقیقت کیا ہےَ؟

    یونیکوڈ   احکام جہاد 0
  • جہاد کب فرض ہے؟

    یونیکوڈ   احکام جہاد 0
  • کیا اسلام بزورِ تلوار پھیلا ہے؟

    یونیکوڈ   احکام جہاد 0
  • جہاد کے متعلق کتابوں کے نام

    یونیکوڈ   احکام جہاد 0
  • جہاد کے نتیجے میں حاصل ہونے والی باندیوں کا حکم

    یونیکوڈ   احکام جہاد 0
  • ہشت گردوں کو قتل کرنے اور ان کے خلاف جہاد کرنے کاحکم

    یونیکوڈ   احکام جہاد 0
  • کفار کے خلاف جوابی کاروائی کرنے کاحکم

    یونیکوڈ   احکام جہاد 0
  • موجودہ دور میں باندی کا وجود کیسے ممکن ہے؟

    یونیکوڈ   احکام جہاد 0
  • جہاد کی فرضیت

    یونیکوڈ   احکام جہاد 0
  • موجودہ دور میں جہادپر جانے کی شرعی حیثیت

    یونیکوڈ   احکام جہاد 0
  • موجودہ دور میں جہاد کاحکم

    یونیکوڈ   احکام جہاد 0
  • موجودہ دور میں کیا پاکستانیوں پر جہاد فرض ہے؟

    یونیکوڈ   احکام جہاد 0
  • جہاد کب فرض عین ہوتا ہے اور والدین کی اجازت کے بغیر جہادکرنے کاحکم

    یونیکوڈ   احکام جہاد 0
  • موجودہ دور میں کنیز اور باندی سے مباشرت کا حکم

    یونیکوڈ   احکام جہاد 0
  • والدین کی اجازت کےبغیر جہاد پر جانے کاحکمْ

    یونیکوڈ   احکام جہاد 0
  • گنا ہوں سے بچنے کے لئے جہاد پر جانے کا حکم

    یونیکوڈ   احکام جہاد 0
  • موجودہ دور میں باندیوں کاحکم

    یونیکوڈ   احکام جہاد 0
  • والدین کی اجازت کے بغیر جہاد کرنے کاحکم

    یونیکوڈ   احکام جہاد 0
  • مقبوضہ کشمیر میں جہاد کی فرضیت کا حکم

    یونیکوڈ   احکام جہاد 0
  • جہاد کا مذاق اڑانا

    یونیکوڈ   احکام جہاد 0
Related Topics متعلقه موضوعات