 
                    السلام علیکم!
  اسلام میں اس وقت لونڈی کی کیا حیثیت ہے؟ کیا آج کل ہم لونڈی خرید سکتے ہیں، اگر ہاں پھر کیا ہم ان سے جنسی تعلق قائم کر سکتے ہیں؟ اگر ہاں پھر اگر بچے پیدا ہوں تو ان کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیا نکاح ضروری ہے یا نہیں؟ جواب تفصیل سے دیں۔
 جاننا چاہیئے کہ غیر مسلموں کے ساتھ جنگ کی صورت میں جو غیر مسلم عورتیں مسلمانوں کے قبضے میں آتی ہیں، وہ مسلمانوں کی لونڈیاں اور باندی کہلاتی ہیں، ایسی خواتین کسی مجاہد کے حصے میں آئیں ،تو  اس کی باندیاں بن جاتی ہیں، اس مجاہد کے لئے ان باندیوں سے بغیر نکاح کے جنسی خواہش پوری کرنا بھی جائز اور حلال ہوتا ہے، اور یہ کہ باندیوں سے نکاح نہیں کیا جاتا اور پھر اگر اس  کے نتیجے میں اولاد ہو جائے ،تو وہ بچے اس باندی کے مالک کے ہی کہلائیں گے ، تاہم ہمارے زمانے میں عالمی سطح پر ایک معاہدہ ہوا ہے، جس کی بنا پر جنگی قیدیوں میں آنے والی خواتین کو باندی بنانے اور مردوں کو غلام بنانے کی پابندی ہے ،اس لئے آج کل باندیوں اور غلاموں کا وجود نہیں، لہذا اسائل کے سوالات صرف معلومات کی حد تک فائدہ دے سکتے ہیں ،مگر عملی شکل میں اس کو دیکھنا ممکن نہیں ۔
 
 قال الله تعالى : {وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ (5) إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ } [المؤمنون: 5، 6]۔
و في الفتاوى الهندية: إذا ولدت الأمة من مولاها فقد صارت أم ولد له سواء كان الولد حيا أو ميتا أو ساقطا قد استبان خلقه أو بعض خلقه إذا أقر به فهو بمنزلة الولد الحي الكامل الخلق في كون الأمة أم ولد له اھ (2/ 45)۔
وفيه أيضا : وإذا وطئ أمته ولم يعزل عنها وحصنها فجاءت بولد لم يحل له فيما بينه وبين الله تعالى أن يبيعه ويجب أن يعترف به اھ (2/ 46)۔