 
                    میں ایک فیکٹری میں کام کرتا ہوں، میری رہائش خانیوال میں ہے کیا میں آج کے دور میں باندی رکھ سکتا ہوں یا نہیں ؟ اگر رکھ سکتا ہوں تو کیسے ؟
باندی وہ عورت کہلاتی ہے جو کفار کی ساتھ جہادِ شرعی کے نتیجہ میں قید ہو کر آجائے اور مسلمان حاکم اسے مجاہدین میں تقسیم کر دے، اگر ایسا ہو جائے تو آج کے دور میں بھی کوئی نا جائز نہیں، البتہ اس دور میں ایک عالمی معاہدے کے نتیجہ میں عملاً اس کا وجود نہیں جبکہ گھروں میں اپنی معاشی مجبوری کے تحت کام کرنے والی آزاد عورتوں کو باندی سمجھنا اور انہیں اپنی ہوس کا ذریعہ بنانا قطعاً نا جائز اور حرام ہے، جس سے احتراز لازم ہے۔
 كما في تكملة فتح الملهم : نادى الاسلام بانه لا يجوز استرقاق أحد الا في جهاد شرعی اھ (۲/ ۲۶۴) ۔
وفيها : ان اكثر اقوام العالم قد احدثت اليوم معاهدة فيما بينها (إلی قوله) فلا يجوز لمملكة اسلامية اليوم ان تشرق اسيرا ما دامت هذه المعاهدة باقية اھ (۱/ ۲۷۲)۔
و في حاشية ابن عابدين: تحت (قوله: نعم لو فعله إلخ) ولذا قال بعض الشافعية إن وطء السراري اللاتي يجلبن اليوم من الروم والهند والترك حرام اھ (3/ 44)۔