 
                    جہاد فرضِ عین ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو پھر بتائیں کہ ہم مدرسہ میں پڑھ سکتے ہیں؟ حج وعمرہ کیلئے جاسکتے ہیں؟
 جہاد فرضِ عین ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ دین کے باقی احکام موقوف کر دیے جائیں، بلکہ منصوبہ بندی کے تحت دیگر احکامِ شرعیہ پر عمل ہو اور کفار کے حملہ کا بھی خاطر خواہ جواب دیا جائے۔
 
 قال اللہ تعالی: {وَإِذَا كُنْتَ فِيهِمْ فَأَقَمْتَ لَهُمُ الصَّلَاةَ فَلْتَقُمْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ مَعَكَ وَلْيَأْخُذُوا أَسْلِحَتَهُمْ فَإِذَا سَجَدُوا فَلْيَكُونُوا مِنْ وَرَائِكُمْ وَلْتَأْتِ طَائِفَةٌ أُخْرَى لَمْ يُصَلُّوا فَلْيُصَلُّوا مَعَكَ وَلْيَأْخُذُوا حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْ} [النساء: 102]