 
                    مجھے آپ کی مدد چاہیے، آپ کی ویب سائٹ مجھ کو درسِ قرآن ڈاٹ کام سے ملی ہے، حضرت آپ مجھ کو اتنا بتائیں کہ اللہ سے دعا کس طرح سے مانگی جائے؟ اللہ کے قریب کونسی ایسی دعا ہے جو جلدی قبول ہوتی ہے؟
دعا کے آداب میں سے یہ ہےکہ انسان بوقتِ دعا عاجزی اور انکساری کے ساتھ پہلے اللہ کی حمد و ثناء کرے پھر آپﷺ پر درود شریف بھیجے اور یہ دعا کے اول اور آخر میں بھی بھیجےاور اس کے بعد اپنے گناہوں کی بخشش طلب کرے اور پھر اپنی ضرورت و حاجت اپنے عزیز و اقارب اور عام مسلمانوں کے لیے بھی خیر و برکت اور اصلاح ِ احوال کی دعا کرے ،دعا میں قطع رحمی وغیرہ گناہ کی دعا نہ کرے اور دعا کے دوران اپنی ہیئت عاجزانہ و فقیرانہ بنالے، متکبرانہ اور بےنیازیانہ نہ ہو، اور رونا نہ آئے تو رونے جیسی شکل بنالے۔ اور آہستہ آواز سے دعا مانگی جائے اور اس یقین کے ساتھ دعا کیجیے کہ میں مانگ رہا ہوں اور اللہ تعالیٰ اسے قبول فرما رہے ہیں اور اوقاتِ قبولیت مثلاً فرض نمازوں کے بعد، رات کے آخر پہر وغیرہ میں اہتمام کرے۔
 قال اللہ تعالیٰ: ﴿ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ﴾ (الأعراف: 55)
قال اللہ تعالیٰ أیضاً:﴿وَاذْكُرْ رَبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ وَلَا تَكُنْ مِنَ الْغَافِلِينَ﴾ (الأعراف: 205)
قال اللہ تعالیٰ أیضاً: ﴿أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ﴾ (البقرة: 186)
وفی التفسير المظهري: وعن ابى سعيد الخدري ان النبي  - صلى الله عليه وسلم -  قال ما من مسلم يدعو بدعوة ليس فيها اثم ولا قطيعة رحم الا أعطاه الله إياه بها احدى ثلاث اما ان يعجل له دعوته واما ان يدخرها له فى الاخرة واما ان يصرف عنه من السوء مثلها قالوا إذا نكثر قال الله اكثر- رواه احمد وعن ابى هريرة قال قال رسول الله  - صلى الله عليه وسلم -  يستجاب للعبد ما لم يدع بإثم او قطيعة رحم ما لم يستعجل قيل يا رسول ما الاستعجال قال يقول قد دعوت وقد دعوت فلم ار يستجاب لى فيستحسر عند ذلك ويدع الدعاء- رواه مسلم وعن ابن عمر قال قال رسول الله  - صلى الله عليه وسلم -  ان الدعاء ينفع مما نزل ومما لم ينزل فعليكم عباد الله بالدعاء- رواه الترمذي ورواه احمد عن معاذ بن جبل اھ(8/ 270،271) والله أعلم بالصواب!