 
                    تسبیحاتِ فاطمی کیا صرف دائیں ہاتھ پر پڑھنی چاہیے، بائیں ہاتھ پر پڑھنا سنت کے خلاف ہے، ایک انڈیا کے عالم”ابو داود کی حدیث نمبر (۲۱۰)“ میں لکھا ہے، آپﷺدائیں ہاتھ پر تسبیح پڑھ رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ بائیں ہاتھ پر پڑھنا ناجائز یا حرام نہیں ہے،صرف سنت کے خلاف ہے، کیا یہ بات صحیح ہے؟
فی نفسہٖ تسبیحاتِ فاطمی دائیں اور بائیں دونوں ہاتھوں سے شمار کرنا جائز ہے، تاہم تسبیحات کی گنتی صرف دائیں ہاتھ سے شمار کرنا بہتر ہے۔
 کما في سنن أبی داود: عن عبدالله بن عمرو قال: رأيت رسول الله ﷺ يعقد التسبيح، قال ابن قدامة بيمينه اھ ۔ (1/217)
وفي شرح سنن أبی داود: (عبد المحسن العباد): لكن محمد بن قدامة زاد (بيمينه) وهو أیضاً مطابق لما جاء من كون اليمين تستعمل فی الامور المحمودة (إلى قوله) لكن كونه يبدأ التسبيح باليمين ويثنىٰ باليسار لا بأس بذالك اھ ۔(2/207)
وفي حاشية الطحطاوى: وصح أنه ﷺكان يعقد التسبيح بيمينه اھ (1/213)