 
                    آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی قبر مبارک کو بوسہ دینا شرعا کیسا ہے؟ آپ ﷺ کے روضہ مبارک کے قریب صلاۃ و سلام مروجہ دورد پڑھنا شرعا کیسا ہے؟ اور اس صلاۃ و سلام کی کچھ اصل ہے یا نہیں؟ آپ ﷺ اپنے روضہ مبارک میں کتنی حد تک براہ راست درود شریف سماعت فرماتے ہیں؟
اگر کسی خوش نصیب کو اکیلے میں ایسا موقع مل جائے اور وہ فرط عقیدت و محبت میں قبر مبارک کا بوسہ لے لے تو اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں، تاہم عام مجمع کو اس بات کی اجازت اس لیے نہیں دیجاتی کہ اگر یہ سلسلہ روا رکھا گیا تو اس بات کا اندیشہ ہے کہ یہ عمل قبر پرستی کا ذریعہ بن جائے، جبکہ موجودہ زمانے میں قبر مبارک کے چاروں طرف دیوار کی وجہ سے کسی کو قبر مبارک کی زیارت اور اس پر بوسہ ممکن ہی نہیں، تاہم قبرمبارک کی جالیوں کے پاس کھڑے ہو کر صلاۃ و سلام پڑھنا عین عبادت ہے اور آپ ﷺ اس کو سنتے اور جواب دیتے ہیں، مگر اس کی تحدید احادیث میں بیان نہیں کہ کتنے فاصلے سے آپ ﷺ سنتے ہیں۔
 عن أبی صالح عن ابی ہریرۃ ؓ (الی) وفی روایۃ الحنفی قال عن النبی ﷺ قال: من صلی علیّ عند قبری سمعتہ ومن صلی علیّ نائیًا أبلغتہ۔ (شعب الإیمان: ج۳، ص۱۴)
کما فی الھندیۃ: ( فی زیارۃ قبر النبی صلی اللہ علیہ و سلم قال مشایخنا رحمھم اللہ تعالیٰ انھا افضل المندوبات ( الی قولہ) إذا توجہ الزیارۃ یکثر من الصلاۃ و السلام علی االنبی ﷺ الخ(۱/۲۶۵) واللہ اعلم باالصواب