 
                    مفتی صاحب ! ہماری مسجد میں جمعرات کے دن امام صاحب 40مرتبہ درودشریف پڑھتاےہیں اور لو گ اس پر آمین کہتے ہیں، کیا اس کی اجازت ہے؟ میں پہلے سمجھتا تھا کہ یہ صرف بریلوی کرتے ہیں، اب تو دیو بندیوں نے بھی شروع کر دیا ، براہ کرم مجھے قرآن وحدیث سےاس کا جواب دیں۔
درود شریف پڑھنا باعث ثواب اور موجب اجر عظیم ہے، مگراس کے لیے اپنی طرف سے کوئی ہیئت خاص کر کے اس کا التزا م کرنا اور اسے زیادہ باعث ثواب سمجھنا ایسے امور ہیں جن کی وجہ سے ایک جائز امر بھی بدعت بن جاتاہے، اس لیے اس طرز عمل سے احتراز چاہیے ۔
   ففی المشکاۃ المصابیح:  عن عائشة - رضي الله عنها - قالت : قال رسول الله {صلى الله عليه وسلم} : ((من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد)) متفق عليه.(ص : ۲۷)۔ 
وفی ﺇعلا السنن: وﺃیضاً فإن رفع الصوت بالتکبیر تعبدا بدعۃ فی الاصل،وبقولنا "تعبدا‘‘خرج ما ﺇذا جھر بہ للنشاط،ﺃو لدفع الوساوس والخواطر ﺃو للتعلیم بدون اعتقادہ الثواب فی الجھر فھو مباح عندنا ﺇذالم یؤذ النائمین،ولم یشوش علی المصلین ولم یکن الجھر مفرطاً کما حققہ شیخنا فی رسائلہ کالتکشف ونحوہ بالدلائل الفقھیۃ، فلیراجع ودلیل کون الجھر بالتکبیر تعبدابدعۃ ﺃنھم ذکروا السنۃ فی الأذکار المخافۃ لقولہ تعالی "وادعوا ربکم تضرعا وخفیۃ ﺇنہ لایحب المعتدین ،وقولہ َواذکر ربك فی نفسك تضرعاًوخفیۃ ودون الجھر من القول،ولقول النبی صلی اللہ علیہ"خیر الذکر الخفی" رواہ ابویعلی والعسکری عن سعد بن ابی وقاص وصحصہ ابن حبان وابوعوانۃ کمافی المقاصد الحسنۃ(ص:98)۔
واستعمال لفظ خیر فی الأکثر بمعنی التفضیل وھو أقرب إلی التضرع والأدب وأبعد عن الریاء اھ (۸/۱۲۲) واللہ اعلم بالصواب!