کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ اہلِ گاؤں نے اپنے امام صاحب کو شرعی عذر کی بناء پر امامت سے ہٹادیا ہے اور اختلاف کی ایسی صورت ہے کہ گاؤں والے چھوٹے بڑے امام صاحب کے پیچھے کسی صورت میں نماز پڑھنے کیلئے تیار نہیں، اور لوگوں نے اتفاقِ رائے سے دوسرا امام مقرر کردیا ہے جو نمازِ جماعت کے فرائض انجام دے رہا ہے۔
سابقہ امام صاحب جماعت کی امامت میں شریک نہیں ہوتے اور ارشاد فرماتے ہیں کہ میری اجازت کے بغیر اس امام کی امامتِ جماعت ٹھیک نہیں ہے،جماعت کے بعد اپنی نماز مسجد ہی میں اکیلے ادا کرتے ہیں، براہِ کرم اس کی وضاحت فرمائیں کہ سابقہ امام کا یہ عذر عملِ شریعت کے مطابق ہے؟
صورتِ مسئولہ میں جن امام صاحب کا ذکر ہے اگر واقعۃً انہیں کسی شرعی عذر کی بناء پر منصبِ امامت سے برطرف کردیا گیا ہو تو وہ شرعاً بھی اس عہدہ اور ذمہ داری سے معزول ہوچکے ہیں، اور اب ان کا نئے مقرر کردہ امام صاحب کے پیچھے نماز نہ پڑھنا اور یہ کہنا ’’کہ میری اجازت کے بغیر اس امام کی امامتِ جماعت ٹھیک نہیں‘‘ قطعاً درست نہیں، ان پر لازم ہے کہ اس قسم کی باتوں سے احتراز کریں اور لوگوں کے دلوں میں شکوک وشبہات پیدا نہ کریں، بلکہ انہیں چاہئے کہ خود بھی اسی امام کی اقتداء میں نماز ادا کریں۔واللہ اعلم