والدین اور بہن بھائیوں نے ذہنی دباؤ دیکر مجھ سے طلاق کے اسٹام پیپر پر دستخط کروالیا، جس میں تین طلاقیں لکھی ہوئی تھیں، لیکن دستخط کرتے وقت نہ میری طلاق کی نیت تھی نہ میں نے منہ سے الفاظ بیان کیے ہے، گھروالوں نے لاتعلق کرنے کی دھمکیاں بھی دی، کیا ایسی صورت میں طلاق ہوجاتی ہے؟
واضح ہو کہ جس طرح زبانی طلاق دینے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے، اسی طرح تحریر ی طورپر طلاق دینے یا اسٹام پیپر پر لکھی ہوئی طلاق (طلاق نامہ) پر دستخط کرنے سے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے، اس لیے جب سائل نے تین طلاق پر مشتمل طلاق نامہ پر دستخط کردیاہے(اگرچہ گھروالوں کے دباؤ میں آکر کیاہو) تب بھی اس سے سائل کے بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوکر حرمت مغلظہ ثابت ہوچکی ہے، اب رجوع نہیں ہوسکتا، اور حلال شرعیہ کے بغیر دوبارہ باہم عقدنکاح بھی نہیں ہوسکتا، جبکہ عورت ایام عدت کے بعد کسی دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہے۔
القرآن الکریم: (سورۃ البقرۃ، آیت: 230)
(فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنۡۢ بَعۡدُ حَتّٰی تَنۡکِحَ زَوۡجًا غَیۡرَہٗ ؕ فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَاۤ اَنۡ یَّتَرَاجَعَاۤ اِنۡ ظَنَّاۤ اَنۡ یُّقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ؕ وَ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ یُبَیِّنُہَا لِقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۳۰﴾)
وفی مسنداحمد:
"عن أبي هريرة قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم المحل والمحلل له". (8/ 266)
وفی الفتاوی الھندیۃ:
وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية ولا فرق في ذلك بين كون المطلقة مدخولا بها أو غير مدخول بها كذا في فتح القدير ويشترط أن يكون الإيلاج موجبا للغسل وهو التقاء الختانين هكذا في العيني شرح الكنز، أما الإنزال فليس بشرط للإحلال۔ اھ (کتاب الطلاق، ١ / ٤٧٣)
وفی رد المحتار:
"وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو". اھ (ج: 3، ص: 246، ط: دار الفکر)