ایک عیسائی لڑکی نے اسلام قبول کیا ، وہ شادی شدہ تھی اب اس کو طلاق لینا لازمی ہے یا نہیں؟ اس کا شوہر عیسائی ہے اور لڑکی مسلمان ہوگئی ہے وہ لڑکی مسلمان لڑکے سے شادی کرنا چاہتی ہے ، مگر شاید اس کا شوہر اس لڑکی کو طلاق نہ دے؟ تو کیا حکم ہے؟
صورت مسئولہ میں جو لڑکی مسلمان ہوگئی ہے اگر وہ کسی اسلامی ملک میں ہو تو اسے چاہیے کہ کسی مسلمان قاضی (جج) کے پاس اپنا دعوی دائر کرے اور قاضی اس کے دعویٰ کے مطابق شوہر پر اسلام پیش کرے ، اگر وہ اسلام قبول کرے تو ان کا نکاح بدستور قائم رہے گا اور دونوں میاں بیوی کی طرح زندگی بسر کر سکتے ہیں اور اگر اس نے اسلام قبول کرنے سے انکار کیا تو قاضی ان دونوں میں تفریق کر دے او ر اس صورت میں عورت عدت گزارنے کے بعد کسی دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔
کما فی الدر المختار: (وإذا) (أسلم أحد الزوجين المجوسيين أو امرأة الكتابي عرض الإسلام على الآخر، فإن أسلم) فبها (وإلا) بأن أبى أو سكت (فرق بينهما، ولو كان) الزوج الخ (3/ 188) واللہ اعلم بالصواب