محترم جناب مفتیانِ کرام! السلام علیکم : میری (عاصمہ بنت ضمیر احمد خان کی) شادی کو تقریباً 31 سال ہوگئے ،میرے شوہر کا نام محمد ثناء اللہ خان ولد بسم اللہ خان، ماں کا نام بنن النساء ہے، میرے 3 بیٹے ہیں، ایک بیٹے کی شادی ایک سال قبل ہوئی، دو بیٹے کنوارے ہیں۔
مسئلہ یہ ہے کہ میرے شوہر قرآن کی آیات الٹا پڑھتے تھے، میرے منع کرنے پر کئی بار لڑائی ہوئی ، اور گھر چھوڑ کر چلے گئے، پھر واپس آئے ، یہ مسئلہ عرصہ 20 سال سے جاری ہے، اب میرے بیٹے کی بیوی سے وہ ایک دن ٹکرا گئے ، اسی دن سے اس کی طبیعت خراب ہونے لگی، کئی لوگوں کو دکھایا تو معلوم ہوا کہ میرے شوہر نے جادو سیکھا ہوا ہے، اس کے ٹکرانے سے گندی چیز کا اثر میری بہو پر ہوا ہے ، ان کی بھی عادت ہےکہ وہ قبرستان میں جاکر پڑھتے ہیں ، بیٹے کے سسرال والوں نے آ کر ان سے پوچھا تو گھر چھوڑ کر بھاگ گئے ، اب ان کو گئے ہوئے 7 ماہ ہوگئے ہیں ، اب اپنی اس بیٹی کو قرآن و سنت کی روشنی میں بتلائیں کہ کیا میں ایک جادوگر انسان کے ساتھ رہ سکتی ہوں؟ کیا میرا نکاح برقرار ہے؟ جبکہ میرے شوہر تقریباً 8 سال سے میرے قریب نہیں آئے ، آپکی ممنون رہوں گی۔
مجھے بتائیں میں کیا کروں؟ کیا میں علیحدہ ہوجاؤں؟ واپس آئے تو آنے دوں؟ کیامیرا نکاح برقرار ہے؟
تنقیح:
1۔ سائلہ کا شوہر قرآن کریم کو الٹا کیسے پڑھتا ہے؟ آیا اس طرح کہ پہلے سب سے آخری آیت، پھر اس سے پہلے والی ، اورپھر اس سے پہلے والی، آیت پڑھتا ہے یا کسی اور طریقہ سے ؟
2۔ وہ اس طرح کیوں پڑھتا ہے،اور اس طرح پڑھنے کو ضروری کیوں سمجھتا ہے؟
3۔ قبرستان جا کر وہ کیا کام کرتاہے؟جادو تعویذ خود کرتا ہے، یا کسی دوسرے سے کرواتا ہے؟
4۔ آٹھ سال سے بیوی کے قریب نہ آنے کی کیا وجہ بتاتا ہے؟
جواب تنقیح:
1۔ قرآن کریم کبھی اُس طرح پڑھتے ہی نہیں، جیسا کہ ایک مسلمان کو پڑھنا چاہیے،قرآن مجیدکی آیات اس طرح پڑھتے ہیں کہ سمجھ نہیں آ تا، ایک لفظ کو بار بار استعمال کرتے ہیں۔
2۔ پڑھنے کی وجہ معلوم نہیں،کیوں پڑھتے ہیں، اور کس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے پڑھتے ہیں، مجھے اس کی وجہ معلوم نہیں ، نماز کے لیے بولتی تو لڑتے ، اور بچوں کو نماز کے لیے کہتی تو مجھے منع کرتے کہ مت بولو ۔
3۔ قبرستان بہت زیادہ جایا کرتے ہیں، اور کیوں جاتے ہیں؟ وجہ معلوم نہیں، آنے کے بعد بتاتے ہیں کہ میں قبرستان گیا تھا ، قبروں کو ٹھیک کر کے آیا ہوں ، میں بہت زیادہ نہیں جانتی ہوں کہ جادو خود کرتے ہیں، یا دوسروں سے کرواتے ہیں ، اپنی زبان سے کہتے ہیں کہ میں علم کا توڑ اور جادو کا کاٹ کرتا ہوں، اس کے چھوٹے بھائی نے بتایا کہ کسی ہندو شخص کے پاس بھی اسی سلسلہ میں جاتے ہیں، ایک لکھاہوا کاغذ منسلک کر رہی ہوں، تا کہ آپ کو سمجھنے میں آسانی ہو۔
4۔ وہ شوق سے میرے قریب آتے ، مگر جب بھی قریب آتے، نامناسب حرکت کرتے، زبان سے نازک جگہ کو چاٹتے اور گندی رطوبت کو زبان سے کھاتے تھے ، غسل کا کہو، تو کہتے تمہیں کیا معلوم بدبو ہے یا خوشبو؟ برش بھی نہیں کرتے، اس کی وجہ سے منہ سے بری طرح سے بدبو آتی، اسی وجہ سے میں بھی قریب جانے سے کتراتی۔
سائلہ کے شوہر سے متعلق کوئی خاص وجۂ کفر تو معلوم نہیں ہو سکی ، اس لیے اسے کافر قرار دینا درست نہیں، البتہ سائلہ نے اپنے شوہر سے متعلق جن امور کی وضاحت کی ہےاور اس کی جو خصلت بیان کی ہے، اس سے اس کا بدعقیدہ و بدکردار ہونا بخوبی معلوم ہوتا ہے ، اس پر لازم ہے کہ اپنی صفائی ستھرائی اور پاکیزگی اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ مذکور برے طرزِ عمل اور تعویذ گنڈے کرنے والوں کے پاس جانے سے احتراز کرے، اور اپنے گھر واپس آجائے، اور اگر سمجھانے کے باوجود وہ مذکور ناجائز طرزِ عمل سے بچنے کی فکر یا کوشش نہ کرے تو سائلہ اپنی زندگی کو پرسکون بنانے کیلۓ ایسے بدکردار شخص سے طلاق یا خلع لے کر علیحدگی بھی اختیار کر سکتی ہے۔
قال اللہ تعالیٰ : فان خفتم الا یقیما حدود اللہ فلا جناح علیھما فیما افتدت به اھ(سورة البقرة:229)۔
و فی المشکوة : و عن حفصة قالت قال رسول اللہ -صلی اللہ علیه و سلم- من أتى عرافا فسأله عن شيء لم تقبل له صلاة أربعين ليلة رواہ مسلم (ص393)۔
و فیھا ایضا : عن ابن عباس قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم من اقتبس علما من النجوم اقتبس شعبة من السحر زاد ما زاد اھ(393)۔
و فی الجمع بين الصحيحين للبخاري و مسلم : الحديث الأول عن عبد الله بن الزبير عن عائشة قالت قال رسول الله {صلى الله عليه وسلم} عشر من الفطرة قص الشارب و إعفاء اللحية و السواك و استنشاق الماء و قص الأظفار و غسل البراجم و نتف الإبط و حلق العانة و انتقاص الماء قال و نسيت العاشرة إلا أن تكون المضمضة قال وكيع انتقاص الماء يعني الاستنجاء به اھ(4/ 154)۔
و فی الشامية : السنة إذا وقع بين الزوجين اختلاف أن يجتمع أهلهما ليصلحوا بينهما ، فإن لم يصطلحا جاز الطلاق و الخلع اھ(3/ 441)۔