کیا فرماتے ہیں علماءِ کرام ان مسائل کے بارے میں کہ:
(۱) کیا عورت اپنے شوہر سے طلاق لے سکتی ہے؟ یا اس کو قاضی کے پاس جانا ہوگا ؟
(۲) ہمارے ملک میں روایت ہے کہ کوئی مرتا ہے ، تب اس کے قریبی دوست جمع ہو کر ختمِ قرآن کرتے ہیں ، وہاں موجود لوگ زیادہ تر غیر مذہبی مزاج کے ہوتے ہیں ، کیا یہ سنت سے ثابت ہے؟
(۳) امریکہ میں ہم اسٹور سے گوشت لے کر کھاتے ہیں ، کیا یہ صحیح ہے؟ کیا اس بات کی اجازت ہے کہ ہم اسٹور سے خریدا ہوا گوشت کھائیں؟
(۴) ختمِ قرآن کے بعد ’’صدق اللہ العظیم‘‘ کہنا بدعت ہے؟
(۶) تبلیغی جماعت جہاد کے متعلق باتیں کیوں نہیں کرتے اور پہلو تہی کرتے ہیں۔
ان سوالوں کے جواب دے کر مشکور فرمائیں۔
(۱) طلاق دینے کا حق شریعتِ مطہرہ نے خاوند کے سپرد کیا ہے اور اسے اس معاملہ میں خود مختار بنایا ہے ، لہٰذا بیوی کو اگر اپنے خاوند سے کوئی تکلیف ہو اور اس کے ساتھ نباہ ممکن نہ ہو تو ایسی عورت اپنے خاوند سے طلاق کا مطالبہ کرسکتی ہے ، اور خلع یا طلاق بالمال کے ذریعہ بھی اس سے چھٹکارا حاصل کرسکتی ہے جس کیلئے قاضی کے پاس جانا بھی شرعاً ضروری نہیں۔
(۲) کسی کے مرنے پر دوست و احباب کا جمع ہوکر مروّجہ قرآن خوانی کرنا سنت سے ثابت نہیں ، جمع ہونے والے لوگ مذہبی مزاج کے ہوں یا غیر مذہبی دونوں برابر ہیں۔
(۳) اگر اسٹور کیا ہوا گوشت حلال جانور کا ہو اور اسے شرعی طریقہ سے ذبح کیا گیا ہو ، تو ایسے گوشت کی خریداری اور اسے اپنے استعمال میں لانا شرعاً جائز اور درست ہے۔
(۴) تلاوت کے اختتام پر ’’صدق اللہ العظیم‘‘ کہنا اگرچہ قرونِ ثلاثہ مشہود لہا بالخیر سے ثابت نہیں مگر اس کے پڑھنے میں شرعاً کوئی محظور نہیں، لہٰذا تلاوت کے بعد ان کلمات کو غیر ثابت اور غیر لازم سمجھ کر پڑھنے کی گنجائش ہے۔
(۵) اس سلسلہ میں متعلقہ جماعت سے ہی رابطہ کیا جائے۔