السلام علیکم !
میرا نام کاشف علی ہے ، ایک مسئلہ آپ سے پوچھنا ہے ، میں اور میری گھر والی کی لڑائی ہوئی ، بات طلاق تک آئی ، میں نے گھر والی کو کہا کہ "میں تمہیں طلاق دے دونگا " اس کے بعد مسئلہ کو سلجانے کی کافی کوشش کی ، لیکن فائدہ مند ثابت نہیں ہوا، اور میری گھر والی نے اسٹامپ پیپرز والے سے اسٹامپ پر طلاق نامہ تیار کرلیا ، جس پر میں نے گواہوں کی موجودگی میں 2 دفعہ کہا "میں آپ کو طلاق دیتا ہوں " تیسری بار کہنے لگا تو میری گھر والی نے کہا کہ ایک دفعہ آپ گھر میں دے چکے ، میں نے کہا ہاں بلکل ، جبکہ گھر میں میں نے کہا تھا کہ " میں دے دونگا " اوراسٹامپ پیپرز پر دستخط کر دیے ، تو اس سے طلاق واقع ہو گئی یا نہیں ؟ آج 9 دن ہو گئے , میری بیوی عدت میں ہے ، جبکہ مجھے کسی بندے نے کہا ہے کہ ایسی طلاق نہیں ہوئی آپ کی ۔
واضح ہو کہ جس طرح زبانی طلاق دینے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے ، اسی طرح تحریری طور پر بھی طلاق دینے یا تحریر کردہ طلاق نامہ پر دستخط اور تصدیق کرنے سے بھی شرعاً طلاق واقع ہو جاتی ہے ، لہذا سائل نے جب اپنی بیوی کو "میں آپ کو طلاق دیتا ہوں " کا جملہ دو مرتبہ کہہ دیا تو اس سے سائل کی بیوی پر دو طلاقیں رجعی واقع ہو چکی تھیں ، جس کے بعد سائل کاتین طلاق پر مشتمل طلاق نامہ پر دستخط کرنے سےمزید ایک طلاق بھی واقع ہوکر مجموعی طور پر تینوں طلاقوں کے ذریعہ حرمتِ مغلظہ ثابت ہو چکی ہے،جبکہ بقیہ طلاقیں محل نہ ہونے کی وجہ سے لغو ہو گئی ہیں ، اب رجوع نہیں ہو سکتا اور حلالۂ شرعیہ کے بغیر باہم عقدِ نکاح بھی نہیں ہوسکتا ، لہذا دونوں پر لازم ہے کہ فوراً ایک دوسرے سے علیحدگی اختیار کریں اور میاں بیوی والے تعلقات ہرگز قائم نہ کریں ، ورنہ دونوں سخت گناہ گار ہوں گے ، جبکہ عورت ایّام عدت گزارنے کے بعد دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی ۔
کما قال الله تعالى : فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ الخ (سورة البقرة ، الأية : 230)-
و في بدائع الصنائع : و أما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، و زوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر ؛ لقوله عز وجل فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة الخ (فصل وأما حكم البائن ، ج 3 ، 187 ، ط : سعيد)-
و في الفتاوى الهندية : وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو. ثم المرسومة لا تخلو أما إن أرسل الطلاق بأن كتب: أما بعد فأنت طالق، فكما كتب هذا يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة الخ (الفصل السادس في الطلاق بالكتابة ، ج 2 ، ص 255 ، ط : رشيدية)-
وفي الفقه الإسلامي وأدلته : والبائن بينونة كبرى: هو الذي لا يستطيع الرجل بعده أن يعيد المطلقة إلى الزوجية إلا بعد أن تتزوج بزوج آخر زواجاً صحيحاً، ويدخل بها دخولاً حقيقياً، ثم يفارقها أو يموت عنها، وتنقضي عدتها منه. وذلك بعد الطلاق الثلاث حيث لا يملك الزوج أن يعيد زوجته إليه إلا إذا تزوجت بزوج آخر . (ج 9، ص 6956 ، ط : دار الفكر، سورية ، دمشق)-