السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔سوال یہ ہے۔کہ بندہ کچھ عرصہ پہلے ایک ادارے میں نوکری کیا کرتا تھا،اور جب اسے ایک اور جگہ نوکری ملی،تو اس نے پہلی نوکری سے ایک مہینے کی ایڈوانس نوٹس پر استعفے دے دیا تھا،اور اس پورے مہینے میں مکمل ڈیوٹی کی تھی،لیکن ہمارا جو ذمہ دار بندہ (Resident Engineer) تھا اس نے ہماری ماہانہ حاضری شیٹ میں 20 دن کی غیر حاضری لکھی تھی اور ہماری تنخواہ کو مکمل کیش کیا تھالیکن مجھے صرف 10 دن کی تنخواہ ملی تھی، تو اس حوالے سے قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔عطاءالرحمان طورو ۔ضلع مردان۔
سوال میں ذکرکردہ بیان اگر واقعۃً درست اور مبنی پر حقیقت ہواس طور پر کہ مذکور ملازم نے پورامہینہ اپنے ڈیوٹی کے فرائض سرانجام دیئے ہوں ، جسکی بنیاد پرادارے کی طرف سے سائل کوپوری تنخواہ کا اجراء ہوا ہو تومذکور ریزیڈنٹ انجنئر کیلئے غلط بیانی اوردھوکہ دہی سے کام لیتے ہوئے حاضری شیٹ میں بیس دن کی غیر حاضر ظاہر کرکے ان دنوں کی تنخواہ اپنے پاس روکے رکھنا قطعاً جائز نہیں ،بلکہ انہیں پوری تنخواہ مذکور ملازم کو حوالے کردینا لازم اور ضروری ہے۔
کمافی مرقاہ المفاتیح: وعنه «أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - مر على صبرة طعام فأدخل يده فيها فنالت أصابعه بللا فقال: " ما هذا يا صاحب الطعام؟ قال: أصابته السماء يا رسول الله. قال: أفلا جعلته فوق الطعام حتى يراه الناس، من غش فليس مني» ". رواه مسلم.(6/84)۔
فی بدائع الصنائع: ومنها: بيان المدة في إجارة الدور والمنازل، والبيوت، والحوانيت، وفي استئجار الظئر؛ لأن المعقود عليه لا يصير معلوم القدر بدونه، فترك بيانه يفضي إلى المنازعة اھ(4/181)۔