کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں مسمیٰ شاہد احمد ولد بشیر احمد نے مارچ 2021 میں اپنی منکوحہ مسماۃ شمائلہ بنت محمد کو تین طلاقیں دے چکا ہوں ،عدت گزارنے کے بعد اس نے کہیں اور نکاح کر لیا ہے،لیکن ان کا شناختی کارڈ اب تک میرے نام پر ہے ،میں اپنے نام سے ان کا شناختی کارڈ منسوخ کرنا چاہتا ہوں ،تو کیا شرعاً مجھے اختیار حاصل ہے ؟ میں نے ان کو ان الفاظ میں تین طلاقیں دی تھیں "میں تمہیں طلاق دیتا ہوں " جو بھی شرعی حکم ہو تحریر فرمائیں ۔
سائل جب اپنی بیوی کو طلاق دے چکا ہے ،جس کے بعد اس نے عدت مکمل کر کے کسی دوسرے شخص سے نکاح بھی کر لیا ہے تو وہ اب سائل کیلئے اجنبیہ بن چکی ہے ، لہذا سائل کیلئے شرعاً اس کے شناختی کارڈ کو اپنے نام سے منسوخ کرانے کا اختیار حاصل ہو گا ۔
قال اللہ تبارک و تعالیٰ فی التنزیل :{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ} [البقرة: 230]۔
و فی الفتاوى الهندية :إذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدۃ وبعد انقضائها وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره الخ (1/473)