شوہر نے طلاق تحریری طورپر طلاق لکھ کر بیوی کے گھر والوں کو دیدی، گھروالوں نے اس طلاق نامہ کو دیکھاتھا، لیکن لڑکی نے خود اسے نہیں دیکھا، اور نہ ہی کانوں سے طلاق کے الفاظ سنے ہے، اب تین سال بعد دونوں دوبارہ ساتھ رہنا چاہتے ہیں، تو ان کا نکاح ابھی بھی باقی ہے؟
واضح ہو کہ و قوع طلاق کے لیے بیوی کا الفاظ طلاق ،اپنے کانوں سے سننا یا تحریری طورپر دی جانے والی طلاق (طلاق نامہ) کو دیکھنا شرعا ضرور ی نہیں، بلکہ اس کے بغیر بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے، اس لیے مذکور عورت کے شوہر نے جب اسے باقاعدہ تحریری طورپر تین طلاقیں لکھ کردیدی ہے، تو اس سے اس پر تینوں طلاقیں واقع ہوکر حرمت مغلظہ ثابت ہوچکی ہے، اب رجوع نہٰیں ہوسکتا، اور حلالہ شرعیہ کے بغیر دوبارہ عقدنکاح بھی نہیں ہوسکتا، جبکہ عدت مکمل کرنے کے بعد اب عورت کسی بھی دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہے۔
کمافی رد المحتارعلى الدرالمختار:
"وقوله:(ركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية (الی قولہ) وبه ظهر أن من تشاجر مع زوجته، فأعطاها ثلاثة أحجار ينوي الطلاق ولم يذكر لفظًا لا صريحًا ولا كنايةً لايقع عليه."(3/230 ط: سعيد) واللہ اعلم