مجھے یہ معلوم کرنا تھا کہ کیا نو مولود بچے کا نام رکھنے کے لیے دن، تاریخ اور ٹائم کے حساب سے نام رکھا جاتا ہے یا ہم اللہ تعالیٰ، محمد ﷺ اور صحابہ کرام کے ناموں میں سے کوئی بھی نام رکھ سکتے ہیں ؟ مہربانی کر کے جلدی جواب عنایت فرمائیں۔ مزید یہ کہ میرے الحمد للہ تین بچے ہیں، جن کے نام محمد حمزہ علی، محمد عبد اللہ اور آمنہ ہیں، ۲ جولائی ۲۰۱۳ دوپہر ساڑھے بارہ بجے اللہ تبارک و تعالیٰ نے ایک اور بیٹا عنایت فرمایا ہے، اس کے لیے بھی کوئی اچھا سا نام تجویز فرمائیں۔
بچے کانام رکھنے کے لیے دن تاریخ وغیرہ کا حساب کرنا شرعاً کوئی ضروری نہیں، البتہ نام ایسا ہونا چاہیے جو معنیٰ کے اعتبار سے درست ہو اور اگر انبیاءؑ، صحابہ کرام اور اولیاء میں سے کسی کا نام منتخب کر لیا جائے تو زیادہ باعث برکت اور خیر کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
أحب الأسماء إلى الله تعالى عبد الله وعبد الرحمن) وجاز التسمية بعلي ورشيد من الأسماء المشتركة ويراد في حقنا غير ما يراد في حق الله تعالى لكن التسمية بغير ذلك في زماننا أولى لأن العوام يصغرونها عند النداء كذا في السراجية اھ (6/ 417)
وفی حاشية ابن عابدين: [تتمة] التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عبادة ولا ذكره رسوله - صلى الله عليه وسلم - ولا يستعمله المسلمون تكلموا فيه، والأولى أن لا يفعل. اھ(6/ 417)