اگر نمازِ جنازہ کے دوران کوئی شخص گر جائے تو کیا مجھے نماز توڑ دینی چاہیے؟ اگر ہاں تو کیا مجھے اپنی نماز مکمل کرنے کی ضرورت ہے؟ اگر ہاں تو کیسے؟
اگرنمازِ جنازہ ختم ہونے تک اس بات کا قوی اندیشہ ہو کہ اگر گرنے والے کو سنبھالا نہ کیا تو اس کی جان جانے کا خطرہ ہے تو اس صورت میں نماز توڑ دی جائے، ورنہ نماز مکمل کر کے اس کو سنبھالا جائے۔ پہلی صورت میں اگر اس کو سنبھالنے کے بعد نماز میں شامل ہوناممکن ہو تو دوبارہ نماز میں شامل ہو جائے اور امام کے سلام کے بعد فوت شدہ تکبیریں کہہ کر نماز مکمل کر لے اور اگر اس دوران امام سلام پھیر چکا ہو تو پھر کسی تکمیل کی حاجت نہیں۔
ففی الدر المختار: (والمسبوق) ببعض التكبيرات لا يكبر في الحال بل (ينتظر) تكبير (الإمام ليكبر معه) للافتتاح (إلی قوله) ثم يكبران ما فاتهما بعد الفراغ نسقا بلا دعاء إن خشيا رفع الميت على الأعناق. وما في المجتبى من أن المدرك يكبر الكل للحال شاذ نهر (فلو جاء) المسبوق (بعد تكبيرة الإمام لرابعة فاتته الصلاة) لتعذر الدخول في تكبيرة الإمام. وعند أبي يوسف يدخل لبقاء التحريمة، فإذا سلم الإمام كبر ثلاثا كما في الحاضر وعليه الفتوى اھ(2/ 217)