ایک آن لائن فوڈ ایپ ہے جو اپنے ہر نئے کسٹمر کو بطورِ اشتہار واؤچر فراہم کرتا ہے، جو وہ ایک ہی نمبر پر ایک ہی بار استعمال کرسکتا ہے اور اگر آپ اسی نمبر پر دوسرا اکاؤنٹ بنوانے کی کوشش کریں، تو دوبارہ اسی نمبر پر آپ کو وہ واؤچر نہیں ملےگا، لیکن اگر آپ VPN یا دوسرے ہیک ٹولز کے ذریعے اکاؤنٹ بنوائیں، تو اس پر دوبارہ بھی مل سکتا ہے، تو کیا ایسے واؤچر سے کھانا منگوانا درست ہے کہ نہیں؟ اور کیا کسی ریسٹورنٹ سے ڈیل کرواکرکے اسی واؤچر کے اماؤنٹ کا کچھ حصہ ریسٹورنٹ والوں کو دینا اور کچھ خود لینا درست ہے کہ نہیں؟
واضح ہو کہ مذکور ایپ والوں کی طرف سے اپنے نئے کسٹمر کو دی جانے والی مذکور سہولت سے مستفید ہونا تو شرعاً درست ہے، البتہ VPN وغیرہ ہیک ٹولز کے ذریعے جدید اکاؤنٹ بنواکر مذکور سہولت حاصل کرنا چونکہ دھوکہ دہی پر مشتمل عمل ہے، اس لئے دھوکہ دہی کے ذریعے مذکور سہولت حاصل کرکے اسکا استعمال کرنا شرعاً درست نہیں جس سے احتراز لازم ہے، جبکہ ریسٹورنٹ کے ساتھ ڈیل کرکے کھانا وصول کئے بغیر یا کھانا خرید کر دوبارہ اسی قیمت پر فروخت کرکے واؤچر کے ذریعے حاصل کردہ رعایتی رقم آپس میں تقسیم کرنا بھی دھوکہ دہی پر مبنی عمل ہے، جس سے اجتناب لازم ہے۔
کما فی التنزیل العزیز: ﴿لا تأکلوا أموالکم بینکم بالباطل﴾ [لنساء: ٢٩]
وفی صحیح البخاری: وقال النبی ﷺ ’’المسلمون عند شروطھم‘‘۔. (ج٢، ٧٩٤)
وفی مشکاۃ المصابیح للتبریزی: وعن أبی حرۃ الرقاشی عن عمہ قال: قال رسول اللہ ﷺ: ’’ألا لا تظلموا ألا لا یحل مال امریٔ إلا بطیب نفس منہ‘‘۔ رواہ البیھقی فی شعب الإیمان والدار قطنی فی المجتبی۔ (ج٢، ص١٦٥) واللہ اعلم بالصواب