کیا فرماتے ہیں علماءِ کرام و مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں نے ایک مولوی صاحب سے سنا کہ جو لوگ گانا گاتے ہیں، سنتے ہیں یا پھر سننے سے مزہ لیتے ہیں تو یہ لوگ دائرۂ اسلام سے نکل جاتے ہیں، گانا گانا اور سننا اور مزہ لینا تو غلط ہے، لیکن بقولِ مذکور صاحب کے ان لوگوں کا کافر ہونا صحیح ہے؟ اور یہ بھی بتائیں کہ ان کاموں کے ارتکاب کرنے والوں کےلیے کیا وعیدیں آئی ہیں؟
ایک حدیث مبارک میں بھی گانے سے ’’تلذّذ‘‘ حاصل کرنے کو کفر فرمایا گیا ہے ، ممکن ہے تنبیہاً ایسا فرما دیا ہو اور حدیث سے مراد استحلال ہو ، جبکہ گانے والے کے لیے قرآن و سنت میں بہت سخت وعیدیں آئی ہیں۔
و فی مشكاة المصابيح: وعن جابر قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - : «الغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء الزرع» . رواه البيهقي في «شعب الإيمان» اھ(3/ 1355)۔
و فی تحريم آلات الطرب: عن أبي أمامة قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - : "لا يحل بيع المغنيات و لا شراؤهن و لا تجارة فيهن وثمنهن حرام - وقال: - إنما نزلت هذه الآية في ذلك": {وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ} حتى فرغ من الآية ثم أتبعها: والذي بعثني بالحق ما رفع رجل عقيرته بالغناء إلا بعث الله عز وجل عند ذلك شيطانين يرتقيان على عاتقيه ثم لا يزالان يضربان بأرجلهما على صدره - وأشار إلى صدر نفسه - حتى يكون هو الذي يسكت". اھ(ص: 68)۔