میرے شوہر آن لائن پروگرام دیکھ رہے تھے اور اس شخص کے بارے میں جاننا چاہا جس کی دوبیویاں ہیں، پھر انہوں نے مذاقاً اپنی ملتانی زبان میں کہا ’’دیکھ ان کو ان کی دو دو بیویاں ہیں ،اور میں ان کی طرح ہوں اللہ اندھا ہے‘‘ میں نے ان کو کہا یہ کلمہ کفر ہے، اللہ اندھا نہیں ہے ،بلکہ بینا ہے، انہوں نے پھر یہ بات لاپرواہی میں کہی، میں نے کہا وہ بینا ہے، اندھا نہیں ،استغفار پڑھو، پھر انہوں نے افسردہ ہو کے جواب دیا کہ میں نے دونوں دفعہ غلط کہا ہے اور استغفار کیا ۔کچھ دیر بعد میں نے پھر یہ بات دہرائی اور کہا یہ کلمہ کفر ہے، آپ نکا ح کی تجدید کریں اور اس بار ے میں تحقیق کریں ،انہوں نے کہا میں نے اللہ کو اندھا نہیں کہا تھا ،میں مسلمان ہوں، میرا مطلب یہ نہیں تھا کہ اللہ اندھا ہے ہمارے لیے تجدید نکاح کی ضرورت نہیں ہے، میں نے اس پوری صورت حال میں دل میں کبھی یہ خیا ل نہیں لایا ہے۔
صورت مسئولہ میں مذکور کلمہ بلاشبہ کفریہ ہے اوراس قسم کا کلمہ اگر مذاق میں بھی بول دیا جائے تو اس سے آدمی دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے ،اس لیے سائلہ کے شوہر نے اگر چہ جملہ بے پروائی میں بھی بول دیا ہو، تب بھی اس پر لازم ہے کہ بصدق دل توبہ کرکے تجدید ایمان اور تجدید نکاح کرے ۔اور آئندہ اس طرح کے الفاظ کہنے سے بھی مکمل اجتناب کرے ۔
ففی الفتاوى الهندية : إذا أطلق الرجل كلمة الكفر عمدا لكنه لم يعتقد الكفر قال بعض أصحابنا لا يكفر وقال بعضهم: يكفر، وهو الصحيح عندي كذا في البحر الرائق(2 / 276)
وفیہا أیضاً : ومن أتى بلفظة الكفر، وهو لم يعلم أنها كفر إلا أنه أتى بها عن اختيار يكفر عند عامة العلماء خلافا للبعض، ولا يعذر بالجهل - (2 / 276) واللہ أعلم بالصواب!