السلام علیکم! کیا یا رسول اللہ پڑھنا گناہ ہے؟ اگر بندہ کا عقیدہ ٹھیک ہو اور وہ ’’یا محمد‘‘ پڑھے تو اس بارے میں کیا حکم ہے؟ مہربانی فرماکر تفصیل سے آگاہ کردیں۔
اس بارے میں تھوڑی سی تفصیل ہے، وہ یہ کہ رسول اللہ ﷺ کیلیے ندائیہ کلمات استعمال کرنے کی مختلف صورتیں ہیں، جن کا حکم بھی جدا ہے:
(۱) تخیل میں پکارنا، جیسے شعراء مختلف چیزوں کو خطاب کرتے ہیں، مگر کسی کا یہ عقیدہ نہیں ہوتا کہ ان کا مخاطب ان کی بات کو سنتا اور اس کا جواب دیتا ہے۔
(۲) فرطِ محبت میں پکارنا جبکہ واقعۃً ندا مقصود نہ ہو۔
(۳) ’’الصلوٰۃ والسلام علیک یا رسول اللہ‘‘ اس نیت سے پڑھنا کہ اللہ تعالیٰ کے فرشتے اس درود کو بارگاہِ اقدس میں پہنچادیں گے۔
یہ تینوں صورتیں شرعاً جائز ہیں، بشرطیکہ اس کے فعل سے کسی دوسرے کا عقیدہ خراب ہونے کا اندیشہ نہ ہو اور ان میں کسی صورت کا مرتکب مشرک بھی نہیں، جبکہ آپ ﷺ کے حاضر و ناظر ہونے کے عقیدے کے ساتھ ’’یا محمد‘‘ کہنا یا صیغہ ندا کے ساتھ درود پڑھنا، جیسا کہ اس دور کے فرقہ مبتدعہ بریلویہ کا عقیدہ ہے، شرعاً ناجائز ہے۔
ففی المشکوة: عن ابی هریرة قال قال رسول اللہ من صلی علی عند قبری سمعت، ومن صلی علی نائیا ابلغته اه (ج1، ص87)
وفی سنن الدارمي: عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن لله ملائكة سياحين في الأرض يبلغوني عن أمتي السلام» (3/ 1826)
وفی سنن النسائي: عن عبد الله قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن لله ملائكة سياحين في الأرض يبلغوني من أمتي السلام» (3/ 43)
وفی المرقات المفاتیح: (من امتی السلام) اذا سلموا علی قلیلًا او کثیرًا وهذا لخصوص من بعد عن حضوة مرقده المنور ومضجعه المطهر۔ الخ (ج2، ص340) واللہ أعلم بالصواب!