کیا فرماتے ہیں علماءِ کرام و مفتیانِ عظام درج ذیل حدیث کے بارے میں کہ ایک شخص کسی عالمِ دین، یا قاریءِ قرآن کے بارے میں قبیح اور شنیع الفاظ مثلاً فرعون ، بش، کلنٹن ، ٹونی بلیر اور" مرغی انڈوں پر بیٹھی ہے" تو ایسے شخص کے بارے میں قرآن و سنت کی روشنی میں کیا حکم ہے؟
کسی عالمِ دین اور قاریءِ قرآن کی ان مذکور الفاظ کے ساتھ توہین کرنا اگر محض اس کے علمِ دین کی وجہ سے ہو تو یہ صراحۃً کفر ہے اور ایسا بولنے والے پر تجدیدِ ایمان کے ساتھ تجدیدِ نکاح بھی لازم ہے، اور اگر اپنی ذاتی دشمنی کی وجہ سے یہ الفاظ کہے تو اگر چہ یہ کفر تو نہیں، مگر کسی مسلمان کے لیے یہ الفاظ استعمال کرنا چہ جائیکہ وہ عالم بھی ہو ، بہت سخت خطرناک اور کبیرہ گناہ ہے اس قسم کے الفاظ استعمال کرنے سے احتراز لازم ہے۔
ففی البحر الرائق: و من أبغض عاملا (عالما) من غير سبب ظاهر خيف عليه الكفر و لو صغر الفقيه أو العلوي قاصدا الاستخفاف بالدين كفر لا إن لم يقصده اه(5/ 134)۔
ففی بريقة محمودية في شرح طريقة محمدية و شريعة نبوية في سيرة أحمدية: قَالَ فِي الْأَشْبَاهِ الِاسْتِهْزَاءُ بِالْعِلْمِ وَ الْعُلَمَاءِ كُفْرٌ، وَ عَنْ مُنْيَةِ الْمُفْتِي تَخْفِيفُ الْعِلْمِ وَ الْعُلَمَاءِ كُفْرٌ، وَ عَنْ الْخِزَانَةِ مَنْ أَذَلَّ الْعُلَمَاءَ يُنْفَى مِنْ الْبَلَدِ بَعْدَ تَجْدِيدِ الْإِيمَانِ، وَ عَنْ مَجْمُوعِ النَّوَازِلِ إهَانَةُ عُلَمَاءِ الدِّينِ كُفْرٌ، وَ عَنْ الْمُحِيطِ إنْ شَتَمَ عَالِمًا فَقَدْ كَفَرَ فَتَطْلُقُ امْرَأَتُهُ اه(3/ 93)۔