فتوی نمبر :
40960
| تاریخ :
2020-06-18
فتوی نمبر : 40960
سورۃ ملک کی فضیلت کی تحقیق
سورۃ ملک کی فضیلت کی تحقیق
کیا انسان موت کے بعد جو اس کو قرآن سے یاد ہو اس کی تلاوت کرے گا؟ نیز یہ بھی بتادیا جائے کہ سورۂ ملک کی جو فضیلت بیان کی جاتی ہے کہ مرنے والے کی سفارش کرے گی اس میں کتنی سچائی ہے؟
الجوابُ حامِدا ًو مُصلیِّا ً
مرنے کے بعد قرآن شریف کی تلاوت کرنا مشیت الٰہی پر موقوف ہے، جبکہ سورۂ ملک (تبارک الذی) کی جو فضیلت بیان کی جاتی ہے کہ پڑھنے والے کی سفارش کرتی ہے یہ مضمون احادیث مبارکہ سے ثابت ہے۔
کما فی المرقاۃ: وعن أبی ہریرہؓ قال: قال رسول اللہ ﷺ: ’’إن سورۃ فی القرآن ثلاثون آیۃ شفعت لرجل حتی غفرلہ وہی: (تبارک الذی بیدہ الملک) رواہ احمد والترمذي وأبو داود والنسائی وابن ماجۃ۔ اھـ (ج۴، ص۶۶۴)
وفیہ ایضا: وعن ابن عباس قال: ’’ضرب بعض أصحاب النبی ﷺ خباءہ علی قبر وہو لا یحسب أنہ قبر، فإذا فیہ إنسان یقرأ تبارک الذی بیدہ الملک حتی ختمہا، فأتی النبي ﷺ فأخبرہ فقال النبي ﷺ: ’’ھی المانعۃ ہی المنجیۃ تنجیہ من عذاب اللہ‘‘ (رواہ الترمذی وقال: ہذا حدیث غریب)۔
(قال الشیخ وھو) أی الصحابی (لا یحسب) بفتح السین أو کسرہا، أی لا یظن (انہ قبر) أی أن ذلک المکان موضع قبر (فإذا) للمفاجأۃ (فیہ)، أی فی ذلک المکان (إنسان)، أی مدفون سمعہ فی النوم أو الیقظۃ وہو الأظہر، ویحتمل أنہ معین وأنہ مبہم (یقرأ سورۃ تبارک الذی بیدہ الملک حتی ختمہا) قیل: یحتمل أن یکون الإنسان ہو الرجل المذکور فی الحدیث السابق، فإن تقدم ہذا علی ذلک کان إخبارا عن الماضي وإلا کان إخبارا بالغیب، ذکرہ الطیبي وفیہ نظر، قال ابن الملک: فیہ دلیل علی أن بعض الأموات یصدر من ہما یصدر عن الأحیاء۔ اھـ (ج۴، ص۶۶)
وفیہ ایضا: ونقل السہیلی فی دلائل النبوۃ عن بعض الصحابۃ: انہ حفر فی مکان فانفتحت طاقۃ، فاذا شخص علی سریر وبین یدیہ مصحف یقرآ فیہ وامامہ روضۃ خضراء وذلک باحد وعلم انہ من الشہداء، لانہ رای فی صفحۃ وجھہ جرحا واوردہ ذلک ایضا ابو حبان۔
ویشبہ ہذا ما حکاہ الیافعی فی روض الریاحین عن بعض الصالحین قال: حفرت قبر الرجل من العباد والحدتہ، فبینا انا اسوی اللحد اذا سقطت لبنۃ من لحد قبریلیہ، فنظرت فاذا بشیخ جالس فی القبر علیہ ثیاب بیض تقعقع، وفی حجرہ مصحف من ذہب مکتوب بالذہب وہو یقرا فیہ، فرفع راسہ وقال لی: اقامت القیامۃ رحمک اللہ؟ قلت لا، قال: رد اللبنۃ الی موضعہا عافاک اللہ تعالیٰ: فرددتہا اھـ (ج۳، ص۱۷۸)۔ واللہ اعلم بالصواب