اکثرحفاظ پورا قرآن سارا سال یاد نہیں رکھ پاتے ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اور جب یہ گمان ہو کہ بچہ بڑاہوکر قرآن کچھ نہ کچھ ضرور بھول جائے گا اس کوحفظ کرانا کیسا ہے؟ تفصیلی تحریری جواب ارشاد فرمائیں۔
مکمل قرآن مجید کا حافظ بننا بڑی فضیلت کی بات ہے،اگر بچہ میں صلاحیت ہو اور اس کو ذوق بھی ہو،تو محض بعد میں بھول جانے کے اندیشہ سے بچے کو اس سعادت سے محروم نہ کرنا چاہیئے،البتہ حفظِ قرآن کے بعد جب بچہ چھوٹااور نا سمجھ ہو ،تو اس کی نگرانی کی جائے تاکہ وہ بھول نہ جائے،جبکہ بعد از بلوغ وہ خود یاد کرنے اور یا د رکھنے کا اہتمام کرے گا۔
کما فی سنن الترمذی:عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ عن النبیﷺ قال:یجئی القرآن یوم القیامۃ فیقول یارب! حلہ،فیلبس تاج الکرامۃ ثم یقول:یارب: زدہ فیلبس حلۃ الکرامۃ ثم یقول یا رب: ارض عنہ فیرضی عنہ فیقال لہ اقراء و ارق وتزاد بکل آیۃ حسنۃ(ج2/ص119)۔
وفی سنن ابی داؤد:عن انس بن مالک رضی اللہ عنہ قال:قال رسول اللہﷺ‘‘عرضت علی اجور امتی حتی القذاۃ یخرجھا الرجل من المسجد وعرضت علی ذنوب امتی،فلم ار ذنبا اعظم من سورۃ من القرٓن اوآیۃ اوتیھا رجل ثم نسیھا(ج2/ص126)۔
وفی الھندیۃ:اذا حفظ الانسان القرآن ثم نسیہ فانہ یاثم،وتفسیرالنسیان ان لایمکنہ القراءۃ من المصحف۔ اھــ (ج5/ص317)۔ واللہ اعلم