(۱) تبلیغی حضرات 49 کروڑ والی حدیث کا تذکرہ کرتے ہیں، کیا یہ حدیث ہے اور کس کتاب میں ہے؟
(۲) کیا سفر میں ہمیشہ سنتیں پڑھنا درست ہے؟
(۱) دین کی اشاعت و تبلیغ یا تحصیل علم دین یا جہاد فی سبیل اللہ وغیرہ میں نکلنے یا لگنے والے کے نماز، روزہ، ذکر وغیرہ کے بارے میں ایسی کوئی صریح حدیث تو نہیں ملی جس کے الفاظ سے صاف صاف ثابت ہو کہ ایک نماز اور ایک تسبیح وغیرہ کا ثواب انچاس کروڑ کے برابر ملتا ہے، البتہ ایک حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں نکل کر (اپنی ذات پر) خرچ کرنے والے کو ایک درہم کے بدلے میں سات لاکھ درہم خرچ کرنے کا ثواب ملتا ہے۔
اور دوسری حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں نکل کر نماز، روزہ، ذکر کا ثواب اللہ کی راہ میں روپیہ خرچ کرنے سے سات سو گناہ زیادہ ثواب ملتا ہے، اس طرح سات لاکھ کو سات سو میں ضرب دینے سے انچاس کروڑ بن جاتے ہیں،ا س حساب سے اللہ کے راستے میں (تعلیم دین، جہاد، اور تبلیغ) میں نکلنے والوں کیلئے نماز، روزہ، ذکر و تسبیح کا ثواب انچاس کروڑ گنا بنتا ہے، لیکن اوّل یہ دونوں حدیثیں سنداً ضعیف ہیں اس لئے ان سے استدلال اور ان کے ضعف پر تنبیہ کئے بغیر ان کی تشہیر عام طور پر جائز نہیں، اگر ان دونوں حدیثوں کو صحیح بھی تسلیم کرلیا جائےتو فی سبیل اللہ کے مفہوم میں درس و تدریس، تحصیلِ علم دین، وعظ و نصیحت، اصلاحِ باطن، دعوت وتبلیغ، خواہ تبلیغی جماعت کے ذریعہ ہو یا کسی اور طریقہ سے اسی طرح اللہ کے راستے میں جہاد کیلئے نکلنا اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر وغیرہ کے تمام شعبے شامل ہیں ان سب کیلئے یہ ثواب ثابت ہوگا یہ ثواب صرف تبلیغی جماعت کے ساتھ خاص نہیں جماعت کے ساتھ نکلنے میں اس ثواب کو خاص کرنا جیسا کہ عام عوام میں مشہور ہے محض جہالت اور کم علمی کی بات ہے۔
(۲) سفر میں بھی سنتیں پڑھنا سنت ہے، سنتیں سفر میں معاف نہیں ہوتیں، اِلّا یہ کہ اگر گاڑی وغیرہ نکلنے کا اندیشہ ہو تو ایسی صورت میں سنت چھوڑنا بھی درست ہوتا ہے۔
کما فی سُنَن ابن ماجۃ: حدثنا ہارون بن عبد اللہ الحمال قال: حدثنا ابن أبی فدیک، عن الخلیل بن عبد اللہ، عن الحسن، عن علی بن أبی طالب، وأبی الدرداء، وابی ہریرۃ، وابی امامۃ الباہلی، وعبد اللہ بن عمر، وعبد اللہ بن عمرو، وجابر بن عبد اللہ، وعمران بن الحصین کلہم یحدث، عن رسول اللہ ﷺ انہ قال: من أرسل بنفقۃ فی سبیل اللہ وأقام فی بیتہ، فلہ بکل درہم سبعمائۃ درہم، ومن غزا بنفسہ فی سبیل اللہ، وأنفق فی وجہ ذلک، فلہ بکل درہم سبعمائۃ ألف درہم، ثم تلا ہذہ الآیۃ: ﴿واللہ یضاعف لمن یشاء﴾ ۔ (ص۱۹۸)۔
وفی سنن ابی داؤد: عن سہل بن معاذ عن أبیہ قال: قال رسول اللہ ﷺ إن الصلاۃ والصیامَ والذکر یُضاعف علی النفقۃِ فی سبیل اللہ بسبع مئۃ ضِعْفٍ۔ الخ (ج۱، ص۳۶۰)۔
وفی الہندیۃ: ولا قصر فی السنن کذا فی محیط السرخسی وبعضہم جوّزوا للمسافر ترک السنن والمختار أنہ لا یأتی بہا فی حال الخوف ویأتی بہا فی حال القرار والأمن ہکذا فی الوجیز للکردری۔ الخ (ج۱، ص۱۳۹)۔ واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم