کیا فر ماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں
ایک دینی ادارے کو بالغہ بچیوں کو حفظ قر آن پڑھانے کے حوا لے سے مندر جہ ذیل مسائل درپیش ہیں
(۱) ایام خاص میں کلاس نہ پڑھنے کی وجہ سے منزلیں بھول جاتی ہے ۔
(۲) اسکول سے مسلسل غیر حاضری کی وجہ سے چھٹیوں کی عادت بنتی ہے ۔
(۳) شرعی مسائل سے لا علمی کی وجہ سے دس دن سے بھی زیادہ چھٹیاں ہوتی ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا ادارہ یہ کر سکتا ہے کہ ایام خاص میں بچیاں ایک الگ کپڑے سے قرآن مجید کو پکڑیں اور پینسل سے اوراق پلٹیں اور سماعت ، زبان ہلائے بغیر قرآن مجید میں توجہ دیں یا آ یات مبارکہ کو توڑ کے ساتھ پڑھیں؟برائے مہربانی شر عی نقطہ نظر سے رہنمائی فرمائیں، نوازش ہوگی۔
عورت کیلئے حالت حیض میں قرآن مجید کو چھونا اور اس کی تلاوت کرنا جائز نہیں البتہ اگر طالبات کیلئے قرآن مجید یاد کرنے میں دشواری ہو یا یاد کیا ہوا قرآن مجید بھول جانے کا اندیشہ ہو تو ان کیلئے قرآن کے الفاظ روانگی سے پڑھنے کے بجائے رک،رک کے پڑھتی رہیں یا قرآن مجید کو ایک الگ کپڑے سے پکڑ کر کسی پاک صاف آلہ کے ذریعے اوراق پلٹتی رہیں اور زبان ہلائے بغیر دل دل میں پڑتی رہیں تو ان دونوں صورتوں کی اجازت ہے ۔