کیا فرماتے ہیں علماءِ کرام و مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرا گھر دوسری منزل پر زیرِ تعمیر ہے، میرا ارادہ ہے کہ قرآن یا حدیث کے چند حروف عمارت کی اونچائی پر سامنے کی جانب لکھواؤں۔
۱۔ کیا یہ ہمارے مذہب میں جائز ہے؟
۲۔ اگر جائز ہو تو کیا کوئی فہرست مل سکتی ہے جس میں سے قرآنی آیات یا احادیث کا انتخاب کیا جا سکے؟
۳۔ کیا آپ مجھے ’’سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم‘‘ کا عربی رسم الخظ اور اس جملے کا حوالہ کہ یہ قرآن سے ہےیا حدیث ہے ،عطا فرما سکتے ہیں؟
۲،۱۔ اگر اس عربی عبارت وغیرہ کی بے ادبی و توہین کا اندیشہ نہ ہو تو ایسے متبرک کلمات جو موقع کے مناسب اور اپنے ذوق کے موافق ہوں لکھنے لکھوانے کی گنجائش ہے مثلاً ’’ماشاء اللہ، لاحول ولا قوة إلا باللہ العظیم، ھذا من فضل ربی‘‘ یا دیگر متبرک کلمات وغیرہ ورنہ ان کلماتِ متبرکہ کے بجائے محض عربی کا کوئی مقولہ وغیرہ لکھ دیا جائے، جبکہ اس سے بھی احتراز بہتر ہے۔
۳۔ یہ بخاری شریف کی آخری حدیثِ مبارکہ کا حصہ ہے اور اس کا عربی رسم الخط کتبِ عربی یا قرآن کریم میں دیکھا جا سکتا ہے۔
ففی صحيح البخاري: عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - : «كلمتان خفيفتان على اللسان، ثقيلتان في الميزان، حبيبتان إلى الرحمن، سبحان الله وبحمده، سبحان الله العظيم»(8/ 139)
وفی الموسوعة الفقهية: كِتَابَةُ الْقُرْآنِ عَلَى الْحَائِطِ: ذَهَبَ الشَّافِعِيَّةُ وَبَعْضُ الْحَنَفِيَّةِ إِلَى كَرَاهَةِ نَقْشِ الْحِيطَانِ بِالْقُرْآنِ مَخَافَةَ السُّقُوطِ تَحْتَ أَقْدَامِ النَّاسِ، وَيَرَى الْمَالِكِيَّةُ حُرْمَةَ نَقْشِ الْقُرْآنِ وَاسْمِ اللَّهِ تَعَالَى عَلَى الْحِيطَانِ لِتَأْدِيَتِهِ إِلَى الاِمْتِهَانِ. وَذَهَبَ بَعْضُ الْحَنَفِيَّةِ إِلَى جَوَازِ ذَلِكَ اھ(16/ 234)
وفی البزازیة: كِتَابَةُ الْقُرْآنِ عَلَى الْحَیطان والمحاریب غیر مستحسن لأنه ربما یسقط فیرطأ الخ (۶/۲۷۰) والله أعلم بالصواب!