کیا فرماتے ہیں علماء امت دو قسم کی لاٹری کے بارے میں کہ عام طور پر افغانستان میں دو قسم کی لاٹری ہوتی ہیں۔ پہلے 100 روپے جمع کروا کر پھر آپ کو موقع مل سکتا ہے اس میں شامل ہونے کا اور یہ مہینے میں ایک دفعہ ہوتا ہے اس میں دو قسم ہیں پہلی آپ کے پیسے محفوظ رہتے ہیں اور کھیل کے بعد کمی کے بغیر آپ واپس لے سکتے ہیں، دوسری قسم کھیل کے بعد آپ کے پیسے واپس نہیں دیئے جاتے اور جمع شدہ رقم سے آپ ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔ مہربانی فرما کر قرآن اور سنت سے جواب دیں۔ جزاكم الله خيراً -
مذکور دونوں قسمیں جوئے پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز و حرام ہیں ۔ اس لیے ان میں شرکت سے احتراز لازم ہے۔
قال الله تعالى : {يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ } [المائدة: 90]۔
و في حاشية ابن عابدين (رد المحتار): (قوله لأنه يصير قمارا) لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص اھ (6/ 403)
في قواعد الفقه: القمار مصدر قامر هو كل لعب يشترط فيه غالبا أن يأخذ الغالب شيئا من المغلوب وأصله أن يأخذ الواحد من صاحبه شيئا فشيئا في اللعب ثم عرفوه بأنه تعليق الملك على الخطر والمال في الجانبين اھ (ص: 434) واللہ اعلم بالصواب