تصویر کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا دینی معظم شخصیات جیسے اولیاء کرام، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، انبیاء کرام علیہم السلام یا امام الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تصاویر پر پاؤں رکھنے کی اجازت دی جائے گی؟
زید کہتاہے کہ ہاں! از روئے شروع تصاویر خواہ کسی ولی کی ہوں یا نبی کی ان پر پاؤں رکھ کر ان کی توہین کی جائے گی؟
کسی جاندار کی تصویر بنانا بذات خود ایک ناجائز عمل ہے، بالخصوص کسی نبی یا ولی کی خیالی تصاویر بنانا تو انتہائی درجے کی بے ادبی اور حرام عمل ہے، اس سے مکمل طور پر احتراز لازم ہے تاہم تصویر کی اہانت اصل شخص کی اہانت شمار کی جاتی ہے اس لیے انبیاء واولیاء کی تصاویر کی اہانت سے بھی احتراز کرتے ہوئے ان کو ضائع کرنا چاہیے۔
کما فی صحیح البخاری: عن ابن عباسؓ ان رسول اللہﷺ لما قدم إبی ان یدخل البیت وفیہ الالہۃ فامر بہا فأخرجت فأخرجوا صورۃ ابراہیم واسمٰعیل علیہما السلام فی ادیہما الازلام فقال رسول اللہﷺ قاتلہم اللہ اما واللہ قد علموا انہا لم یستقسما بہا قط فدخل البیت فکبّر فی نواحیہ ولم یصلّ فیہ اھ
وفی حاشیتہ: قال النووی سبب ترک دخولہ ماکان فیہ من الاصنام والصور ولم یکن المشرکون یترکونہ لیغیرہا فلما کان الفتح امر بازالۃ الصور ثم دخلہا وروی فی مسندہ عن جابرؓ قال کان فی العکبۃ صور فامر النبیﷺ عمر بن الخطابؓ این یمحوہا فبل عمرؓ ثوبًا فمحاھا بہٖ فدخلہا النبیﷺ وما فیہا شیء اھ (ج:۱ ص: ۲۱۸) واللہ اعلم