السلام علیکم! آج کے زمانے میں انٹرنیٹ کی سہولت کی وجہ سے پڑھنے پڑھانے والوں کے لیے بہت سہولت پیدا کردی گئی ہے اور اسی علمی پیاس کی طلب رکھنے والوں کے لیے مختلف دین کا جذبہ رکھنے والوں نے کچھ ویب سائیٹس پر بہت کثیر تعداد میں کتابیں اپلوڈ کر رکھی ہیں جن پر ان کے کثیر اخراجات، وقت بھی صرف ہوتاہے شاید ایسے کام کے لیے ملازمت کے طور پر افراد بھی رکھے گئے ہوں مختصر یہ کہ کیا ان کتابوں کو کوئی شخص انٹرنیٹ سے ڈاؤن لود کرکے آگے فروخت کرسکتاہے اگر جائز ہے بھی تو کیا صورت ہے؟ کیونکہ انٹرنیٹ کی فیس اگر وہ بطور بل ادا کرتاہے اگر وہ اسے جواز بنائے تب بھی اس سہولت سے وہ اپنے ذاتی کام کا بھی فائدہ لیتاہے برائے مہربانی قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب طلب ہے۔
کتاب کی طباعت اور اس کی نشر واشاعت حقوق مجردہ میں سے ہے جس کا حق مصنف اورمؤلف کو حاصل ہوتاہے اس لیے اگر صاحب کتاب نے حق طباعت ونشر باقاعدہ قانوناً محفوظ کرالیاہے تو اس کی جازت کے بغیر اس کتاب کو ڈاؤن لوڈ کرکے آگے فروخت کرنا، اور اس کو باقاعدہ کاروبار بنالینا ناجائز ہے جس سے احتراز لازم ہے، البتہ مصنف اور مؤلف کی اجازت سے ایسا کرنا جائز اور درست ہے۔
فی مشکاۃ المصابیح: عن أبی حرّۃ الرقاشی عن عمّہ قال: قال رسول اللہﷺ: ألا لا تظلموا، ألا لا یحل مال امرأيٍ الّا بطیب نفس منہ۔ (ص: ۲۵۵)
وفی الہندیۃ: کل عین قائمۃ یغلب علی ظنہ أنہم أخذوہا من الغیر بالظلم وباعوہا فی السوق فانہ لا ینبغی أن یشتری ذلک وإن تداولتہا الأیدی۔ (ج:۵ ص: ۳۶۴) واللہ اعلم