(+92) 0317 1118263

گناہ و ناجائز

ایزی پیسہ والوں کی طرف سے ملنے والے مفت منٹ کے استعمال کرنے کا حکم

فتوی نمبر :
33607
| تاریخ :
حظر و اباحت / جائز و ناجائز / گناہ و ناجائز

ایزی پیسہ والوں کی طرف سے ملنے والے مفت منٹ کے استعمال کرنے کا حکم

حضرت مختلف کمپنی مثلاً ایزی پیسہ اور جائز کیش روزانہ کے کچھ مفت منٹ جو صرف اسی نیٹ ورک کیلئے ہوتے ہیں، دیتے ہیں، اور پیسے ضرورت پڑنے پہ باہر نکلوائے جاسکتے ہیں ،جس پہ کچھ ٹیکس لگتا ہے ،ہمارا ان سے کوئی معاہدہ نہیں ہوتا،کیا یہ اس طرح کرنا سود ہے یا اس کی کچھ گنجائش نکلتی ہے ؟ اب وہ منٹ روزانہ کیلئے ہوتے ہیں استعمال نہ کریں، تو ضائع یعنی وہ ہمیں مستقل نہیں ملےتھے ،ایسا کرنا کیسا ہے؟

الجوابُ حامِدا ًو مُصلیِّا ً

ایزی پیسہ اور جائز کیش میں مذکور رقم کمپنی کے ذمہ واجب الادا قرض ہے،اور اس اکاؤنٹ میں ایک خاص مقدار کی رقم جمع رکھنا اور اس کو برقرار رکھنا فری سہولیات ملنے کیلئے ایک لازمی شرط ہے، اور یہ فری سہولیات قرض پر اضافی منفعت ہے، جو کہ سود میں شامل ہے، جس سے احتراز لازم ہے۔

مأخَذُ الفَتوی

ففي مشكاة المصابيح: عن جابر رضي الله عنه قال : لعن رسول الله صلى الله عليه و سلم آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه وقال: "هم سواء" . رواه مسلم (2/ 134) ۔
وفي حاشية ابن عابدين: (قوله كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإن لم يكن النفع مشروطا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به اھ (5/ 166)۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب
قاسم على رفيع عُفی عنه
دار الافتاء جامعه بنوریه عالمیه
فتوی نمبر 33607کی تصدیق کریں
0     298
Related Fatawa متعلقه فتاوی
Related Topics متعلقه موضوعات