صبح نہار منہ پانی پینا کیسا ہے؟ سائنس کے مطابق پانی پینا درست ہے اور سنت کے مطابق منع ہے، مہربانی کرکے راہنمائی کریں۔
بعض احادیث مبارکہ میں نہار منہ پانی پینے کی صورت میں طاقت میں کمی کا تذکرہ ملتا ہے، مگر یہ معمول بنالینے کی صورت میں ہے، اس لئے اس کو بلا ضرورت معمول بنالینے سے احتراز چاہئے، تاہم کسی عارضہ کی وجہ سے ڈاکٹر حضرات اس کا مشورہ دیں یا کبھی کبھار پانی پینے کی ضرورت ہو تو اس میں حرج نہیں ہے۔
عن أبی ھریرۃ رضی اللہ عنہ عن النبی ﷺ قال: من کثر ضحکہ استخف بحقہ ومن شرب الماء علی الریق انتقصت قوتہ۔ (الطبرانی فی الأوسط، حدیث: ٨٢٩٣).
وفی زاد المعاد لابن القیم: وقال الشافعیؒ: وأربعة توھن البدن: کثرة الجماع، وکثرة الھم وکثرة شرب الماء علی الریق وکثرة أکل الحامض الخ۔ (ج٤، ص٣٧٥).
وفی مرقاۃ المفاتیح لملّا علی القاری: تحت (قولہ: من الأسودین) أی التمر والماء (إلٰی قولہ) إنما قالت ذلک لأن الری من الماء لما لم یکن یحصل لھم من دون الشبع من الطعام فإن أکثر الأمم لا سیما العرب یرون شرب الماء علی الریق بالغًا فی المضرة۔ الخ (ج٧، ص٢٧٠٦) واللہ اعلم