کیا فرماتے ہیں مفیتانِ کرام ان مسائل کے بارے میں کہ !
1۔غسل کے دوران برہنہ حالت میں وضو کیا ہو ، تو کیا اس وضو سے نماز پڑھ سکتے ہیں۔
2۔شوہر اگر بیوی سے کہہ دے کہ شرعی پردہ ابھی نہیں کرو کچھ ٹائم بعد میں کرلینا، تو بیوی کے لئے کیا حکم ہے ؟
واضح ہو کہ جسم یا ستر کا برہنہ ہونا نواقضِ وضو میں سے نہیں ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں غسل کے دوران برہنہ حالت میں جو وضو کیا گیا اس وضو سے نماز پڑھنا بلا شبہ جائز اور درست ہے ۔
2۔ جبکہ شوہر کے لئے بیوی کو پردہ کرنے سے منع کرنا درست نہیں ، چنانچہ سائلہ کے شوہر کو اس سے اجتناب کرنا چاہئیے ، اور سائلہ کو بھی چاہیئے کہ حکمت و بصیرت کے ساتھ شوہر کو سمجھا کر مذکور طرزِ عمل سے باز آنے کی کوشش کرے۔
قال اللہ تعالیٰ :یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَ بَنٰتِكَ وَ نِسَآءِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْهِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِهِنَّؕ-ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَنْ یُّعْرَفْنَ فَلَا یُؤْذَیْنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا۔(الاحزاب: 59)۔
و فی مؤطا امام مالکؒ : لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق۔ (رقم:199)۔
و کما فی الهدایة : فصل فی نواقض الوضوء المعانی الناقضة للوضوء كل ما یخرج من السبیلین ۔الخ (۱/۲۲)۔
و فی الهندیة: ذكر نواقض الوضوء و( لم یذكر كشف العورة) . (۱/۹)۔