میر ی بہن جس کی شادی 15-02-2014 کو ہوئی تھی اس کے بعد اس کی ایک بیٹی ہے جس کی تاریخ پیدائش 02-03-2017 ہے ، عرصہ تقریبا 05 سال سے میری بہن کے اس کے شوہر کا ساتھ کسی قسم کے تعلقات نا تھے ، میری بہن کو اس کے شوہر نے 29-08-2023 کو تحریری طلاق دے دی ہے ، اس امر میں یہ فتوی درکار ہے کہ کیا اس کو عدت گزارنی ہو گی یا نہیں؟ کیونکہ پانچ سال سے دونوں میں کسی قسم کا کوئی تعلق نا تھا ، نا ہی وہ پریگنینٹ ہے ، اس کے رہنما ئی فرمائیں۔
واضح ہو کہ عدت کا مقصد صرف استبراء رحم (بیوی کے رحم کا شوہر کے مادہ منویہ سے خالی ہونا) نہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ طلاق کی وجہ سے نکاح کی نعمت چھن جانے یا شوہر کے انتقال کی صورت میں اس پر افسوس کا اظہار کرنا بھی مقاصد عدت میں شامل ہے، اس لیے سائلہ کی بہن اگرچہ عرصہ پانچ سال سے اپنے شوہر سے علیحدہ رہی ہو، تب بھی، اب طلاق ہوجانے کے بعد اس کے ذمہ معمول کے مطابق (تین ماہواریاں گزرنے تک) عدت گزارنا اور احکام عدت کی پابندی کرنالازم ہے۔
في الفقه الإسلامي :
وحكمة العدۃ : إما التعرف على براة الرحم، أو التعبد، أو التفجح على الزوج، أو اعطاء الفرصة الكافية للزوج بعد الطلاق ليعود لزوجته المطلقة اھ (ج: 2، ص: ۶۲۷)
وفي الهندية :
الحداد الاجتناب عن الطيب والدهن والكحل والحناء والخضاب ولبس الطيب والمعصفر - الخ (ج:۱۰، ص: ۵۳۳).
بیوی کا پانچ سال شوہر سے علیحدہ رہنے کےبعد طلاق ہو جانے کی صورت میں عدت گرازنا لازم ہے؟
یونیکوڈ احکام عدت 0