السلام علیکم! میرا نکاح دسمبر 2020 میں ہوا،لیکن رخصتی نہیں ہوئی ، اب میری بیوی خلع مانگ رہی ہے ، وہ بغیر کسی وجہ کے خلع مانگ رہی ہے، بس وہ میرے ساتھ رہنا نہیں چاہتی، اور میں طلاق نہیں دینا چاہتا، کیا وہ بغیر کسی وجہ کے خلع مانگ سکتی ہے؟ اور کیا اسلام بیوی کو اجازت دیتا ہے کہ وہ بلا وجہ خلع مانگے ؟
سائل کا بیان اگر واقعہ درست اور مبنی بر حقیقت ہو ،تو سائل کی بیوی کا بلا کسی شرعی عذر کے سائل سے خلع کا مطالبہ کر ناشر عاً جائز نہیں ،احادیث مبارکہ میں ایسی عورت کے متعلق سخت قسم کی وعیدیں وارد ہوئی ہیں، چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ جو عورت بلا کسی عذر کے اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرے، تو اس پر جنت کی خوشبو بھی حرام ہے، لہذا سائل کی بیوی کو چاہیے کہ اپنے اس ناجائز مطالبے سے باز آئے اور اپنا گھر بسانے کی فکر کرے۔
قال اللہ تعالیٰ:{وَلَا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلَّا أَنْ يَخَافَا أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ [البقرة: 229]
وفي سنن ابي داود: عن ثوبان قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ايما امراة سالت زوجها طلاقا في غير ما باس فحرام عليها رائحة الجنة اھ (235/2)
وفي سنن نسائى: عن ابي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال المنتزعات والمختلعات من المنافقات اھ (25/29)