 
                    میں بہت پریشان ہوں، میں ایک لڑکے کو پسند کرتی تھی، وہ با قاعدہ طور پر رشتہ لے کر آیا اپنی فیملی کے ساتھ، لیکن میری امی نے اسے ماننے سے منع کر دیا، اس کی وجہ یہ تھی کہ انکو اپنی بے عزتی محسوس ہو رہی تھی، خیر ہم نے دس سال انتظار کیا، لیکن پھر بھی وہ لوگ نہیں مانے، مجھے ملک سے باہر بھیجنے لگے تو پھر ہم نے نکاح کر لیا، لیکن اللہ کی رضا ہی تھی اس میں کہ میرا ویزا ریجیکٹ ہو گیا، اور اب میری بہن نے منانے کی کوشش کی تو وہ لوگ مان گئے، اب میرے والدین دل کے مریض ہیں، ان کو نکاح کا نہیں بتا سکتے کہ ہم نے کر لیا ہے ورنہ قیامت آجائے گی ,تو اب ہم کیا دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں ؟ پلیز جلدی جواب دیجئے گا۔
سائلہ کامذکور شخص سے ایک مرتبہ نکاح کرنے کے بعد دوبارہ نکاح کرنا درست ہے، اور سابقہ نکاح کے بارے میں والدین کو بتانا بھی ضروری نہیں۔
کما فى الدر المختار: (كل صلح بعد صلح فالثاني باطل وكذا) النكاح بعد النكاح والحوالة بعد الحوالة و (الصلح بعد الشراء) والأصل أن كل عقد أعيد فالثاني باطل إلا في ثلاث مذكورة في بیوع الأشباه الكفالة والشراء والإجارة فلتراجع، (وفي رد المحتار: تحت) (قوله: فالثاني باطل) قاله القاضي الإمام (قوله: وكذا النكاح إلخ) وتمامه في جامع الفصولين في الفصل العاشر كذا في الهامش (قوله: بعد النكاح) وفيه خلاف فقيل: تجب التسمية الثانية، وقيل: كل منهما۔اھ (5/636)