السلام علیکم ! میرا کام بیرون ملک جہاز پر کام کرنا ہے جس کے لیے مجھے 4 سے 6 ماہ تک اپنی بیوی سے دور رہنا پڑتا ہے ، اپنے ماضی میں، میں مغربی طرز کی زندگی گزار رہا تھا ، لیکن شادی کے بعد میں نے اپنی بیوی کے لیے سب کچھ کرنے کی کوشش کی ، اور میری تمام ضروریات کے لیے اس کی توجہ مانگی کیونکہ میں نے خود کو جسمانی تعلقات میں بہت زیادہ سرگرم پایا ہے ، میرے مطالبات بہت زیادہ ہیں ، میری بیوی نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا اور ہمیشہ مجھے تسلی دینے کے لیے میرے لیے سب کچھ کیا ،لیکن میرے ذہن میں ایک بات ہے جو مجھے کسی عالم سے پوچھنی ہے کہ کیا اپنی بیوی سے مباشرت کے بارے میں بات کرنے کی اجازت ہے اور فون میسج یا کال پر ہمارے مباشرت کے لمحات کو یاد رکھنا؟ جب ہم ایک دوسرے سے دور ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کو مباشرت کی تصاویر میں دیکھتے ہیں ، تاکہ کسی طرح کا اطمینان حاصل کیا جا سکے اور دوسرے فحش مواد دیکھنے اور دیگر گناہ کے کاموں سے بچنے کے لیے جب زنا کا شک ہو۔
میں اپنی بیوی سے مباشرت کے بارے میں بات کرتا تھا اور اس سے کہا کرتا تھا کہ وہ مجھے اپنی مباشرت کی تصاویر دکھائے۔ چونکہ میری نوکری جہاز پر ہے اور ہمیں 4 سے 6 ماہ تک ایک دوسرے سے دور رہنا ہے۔براہ مہربانی اس سلسلے میں مشورہ دیں۔
واضح ہو کہ باضابطہ نکاح ہو جا نے کے بعد شرعی حدود میں رہتے ہوے میاں بیوی ایک دوسرے سے ہر قسم کا استمتاع حاصل کر سکتے ہیں، اس لئے اگر چہ سائل کا فون اور ویڈیوکال کے ذریعہ اپنی بیوی سے ازدواجی امور پر مشتمل گفتگو اورتصاویر دیکھنے کی گنجائش ہے، لیکن یہ طرز عمل چونکہ میاں بیوی کے لئے خود لذتی (Masturbation) کا سبب بننے کے علاوہ دیگر بہت سارے مفاسد کا بھی سبب بنتا ہے ، اس لئے اس سے حتی الامکان اجتناب ضروری ہے ، جبکہ ڈیوٹی کے دوران اگر سائل کے لئے اپنے اوپر قابو رکھنا مشکل ہو اور بیوی کی طرف آنے کی کوئی صورت بھی نہ ہو تو ایسی صورت میں اسے اپنی شہوت توڑنے کے لئے روزے رکھنے کا اہتمام کرنا چاہیئے ، اور اس کے ساتھ ساتھ اس کام کے بجائے کسی ایسے متبادل کام کی ترتیب بنانے کی بھی کوشش کرنی چاہیئے کہ جس میں اپنے بیوی بچوں کے قریب رہ کر مناسب گزر بسر کا انتظام ہو سکے ۔
کما فی الدر المختار : (هو) عند الفقهاء (عقد يفيد ملك المتعة) أي حل استمتاع الرجل من امرأة لم يمنع من نكاحها مانع شرعي الخ(کتاب النکاح۔ج3 ص3 ط:سعید)۔
وفی رد المحتار : تحت(قولہ حل استمتاع الرجل)ای المراد انہ عقد(الی قولہ) لأن من أحكام النكاح حل استمتاع كل منهما بالآخر الخ(ج3 ص4۔ط:سعید)۔