مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ حاجی عمرہ کرنے جاتا ہے اورغلطی سے طواف کے بعد ہی سر کے بال کٹوادے اور سعی اس کے بعد کرے اس پر دم آئے گا اور اس کے لیےکیا حکم ہے ؟
واضح ہو کہ جو شخص عمرہ کے افعال مکمل کرنے سے قبل حالت ِ احرام میں چوتھائی سر یا اس سے زیادہ بال منڈھوائے اس پر دم واجب ہوتا ہے ،لہٰذا جس حاجی نے سعی سے قبل حالت ِ احرام میں سر منڈھوایا ہے ،اس پر لازم ہے کہ حدود ِحرم میں بکرا یا بکری ذبح کرے، تاکہ اس جنایت کی تلافی ہوسکے ۔
کما فی الدر المختار : (وهي إحرام وطواف وسعي) وحلق أو تقصير فالإحرام شرط، ومعظم الطواف ركنوغيرهما واجب هو المختار ويفعل فيها كفعل الحاج اھ (2/473)۔
و فی الہندیة: إن حلق رأسه من غير ضرورة فعليه دم لا يجزيه غيره كذا في شرح الطحاوي سواء حلق في الحرم أو غيره في قول أبي حنيفة ومحمد رحمهما الله تعالى وقال أبو يوسف - رحمه الله تعالى - في غير الحرم لا شيء عليه كذا في فتاوى قاضي خان.وكذلك إذا حلق ربع رأسه أو ثلثه يجب عليه الدم ولو حلق دون الربع فعليه الصدقة كذا في شرح الطحاوي. اھ (1/243)۔