(+92) 0317 1118263

مباحات

وکیل کا قادیانی شخص کی وکالت کرنا

فتوی نمبر :
73723
| تاریخ :
2024-06-06
حظر و اباحت / جائز و ناجائز / مباحات

وکیل کا قادیانی شخص کی وکالت کرنا

ایک مسلمان نے ایک قادیانی کو بلا اشتعال بظاہر قادیانی ہونے کی وجہ سےفائرنگ کرکے مضروب کیا ہے، مسلمان کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج ہوگیا ہے، کیا میں بطورِ مسلمان وکیل کسی قادیانی کی مسلمان مجرم کے خلاف وکالت کر سکتا ہوں؟

الجوابُ حامِدا ًو مُصلیِّا ً

سائل نے اس مقدمہ کی مکمل تفصیل اور وضاحت فراہم نہیں کی کہ مذکور مسلمان ملزم نے کس وجہ سے اس قادیانی پر فائرنگ کر کے اسے زخمی کردیا ہے؟ تاکہ اسی کے مطابق جواب دیا جاتا، تاہم اگر سائل بحیثیت ایک مکان وکیل مذکور ملزم کے اس عمل کو غیر شرعی ، غیر قانونی قرار دیتے ہوئے قادیانی کو قانونی تعاون فراہم کرے اور اس کو اس کا قانونی حق سمجھے ، تو سائل کے لئے بطورِ پیشہ اپنے قادیانی کلائنٹ کا قانونی امور میں اس طرح کا تعاون کرنا شرعاً بھی درست ہوگا، ورنہ نہیں ۔

مأخَذُ الفَتوی

کما فی فتح القدیر:(وتجوز ‌الوكالة ‌بالخصومة في سائر الحقوق) لما قدمنا من الحاجة إذ ليس كل أحد يهتدي إلى وجوه الخصومات. وقد صح أن عليا - رضي الله عنه - وكل عقيلا، وبعدما أسن وكل عبد الله بن جعفر - رضي الله عنه.الخ(کتاب الوکالۃ، ج:7، ص:504، ط:دارالفکر)۔
وفی المبسوط للسرخسی: قال وإذا وكل الحربي مسلما أو ذميا أو حربيا بتقاضي دين له في دار الإسلام وأشهد على ذلك شهودا من أهل الإسلام فخرج وكيله من دار الحرب وطلب ذلك فهو جائز لأنه خرج بنفسه مسلما أو ذميا أو مستأمنا فطلب ذلك الحق جاز فكذلك إذا بعث وكيلا لأنه ربما يعجز عن الخروج بنفسه والتوكيل استعانة بالغير فيما يعجز فيه عن مباشرته بنفسه ، وعلى هذا لو وكل بقبض وديعة له أو بيع شيء أو شرائه في دار الإسلام الخ( باب الوکالۃ من اھل الکفر ج 19 ص 138 )۔
وفی الھندیۃ: ويجوز التوكيل بالبياعات والأشربة والإجارات والنكاح والطلاق والعتاق والخلع والصلح والإعارة والاستعارة والهبة والصدقة والإيداع وقبض الحقوق والخصومات وتقاضي الديون والرهن والارتهان، كذا في الذخيرة. الخ (کتاب الوکالۃ ج:3، ص:564، ط:رشیدیہ)۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب
محمد مبارز الیاس عُفی عنه
دار الافتاء جامعه بنوریه عالمیه
فتوی نمبر 73723کی تصدیق کریں
0     362
Related Fatawa متعلقه فتاوی
Related Topics متعلقه موضوعات