السلام علیکم! میرے بھائی کا نام ”محمد ارشمان“ میری دادی نے رکھا تھا، وہ اب بائیس (22) سال کا ہو گیا ہے، اور میں نے آج ہی فتویٰ دیکھا ہے کہ یہ نام صحیح نہیں ہےتو آپ مجھے یہ بتائیں کہ اس میں کوئی برائی تو نہیں جو اُس کی زندگی پے اثر کرے ؟ اگر اس میں کوئی برائی ہے تو بتائیں کہ ہمیں کیا کرنا چاہیئے ؟
”ارشمان“ کا معنی تلاشِ بسیار کے باوجود کسی مستند لغت میں نہیں مل سکا، لہذا سائل کو چاہیئے کہ بھائی کا نام تبدیل کرکے اس سے ملتے جلتے نام جیسے ارسلان (شیر، بہادر)، احسان (نیکی) رکھ لے، یا انبیاءِ کرام علیہم السلام یا صحابۂ کرامؓ کے اسماءِ مبارکہ میں سے کوئی نام منتخب کرلے تو بہتر ہے۔
جبکہ حدیث شریف میں اچھا نام رکھنے کی ہدایت اور خراب معانی والے نام رکھنے سے منع فرمایا گیا ہے، اسلئے نام رکھتے وقت اس کے معنی کا بھی خیال رکھنا چاہیئے۔
کما فی صحيح البخاري: عن ابن المسيب، عن أبيه: أن أباه جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «ما اسمك» قال: حزن، قال: «أنت سهل» قال: لا أغير اسما سمانيه أبي قال ابن المسيب: «فما زالت الحزونة فينا بعد۔الحدیث (8/ 43)