کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرا م اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے شوہر نے لڑائی جھگڑے کے دوران مجھے بذریعہ فون مذکور الفاظ "ابھی سے تو مجھ پر طلاق ہے ،طلاق ہے ،طلاق ہے ،طلاق ہے " بولے ہیں ، آیا اس صورت میں ہماری کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں ، قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دے کر ممنون و مشکور فرمائیں ۔
نوٹ : سائلہ کے شوہر کا وائس میسج بھی دارا لافتاء کے نمبر پر موجود ہے ۔
سوال میں ذکر کردہ بیان اگر واقعۃً درست اور مبنی برحقیقت ہو ، اس طور پر کہ سائلہ کے شوہر نے لڑائی جھگڑے کے دوران بذریعہ فون سائلہ کو مذکور الفاظ "ابھی سے تو مجھ پر طلاق ہے ،طلاق ہے ،طلاق ہے ،طلاق ہے" کہہ دیے ہوں ،تو اس سے سائلہ پر تینوں طلاقیں واقع ہو کر حرمتِ مغلظہ ثابت ہو چکی ہے ، لہذا اب رجوع نہیں ہو سکتا ، اور بغیر حلالۂ شرعیہ کے دوبارہ باہم عقدِ نکاح بھی نہیں ہو سکتا ، جبکہ سائلہ ایامِ عدت کے بعد دوسری جگہ نکاح کرنے میں بھی آزاد ہوگی ۔
اور حلا لۂ شرعیہ یہ ہے کہ عورت اپنے شوہر سے علیحدگی اور عدتِ طلاق گزارنے کے بعد بغیر کسی شرط کے کسی دوسرے مسلمان شخص سے نکاح کرے ،اور حقوقِ زوجیت ادا کرے ، ایسا کرنے سے وہ اس دوسرے شخص کی بیوی بن جائے گی ، اب اگر وہ دوسرا شخص بھی اس سے ایک مرتبہ ہمبستری (جو کہ حلالۂ شرعیہ کے لئے ضروری ہے) کے فوراً بعد یا ازدواجی زندگی کے کچھ عرصے بعد طلاق دیدے ، یا بیوی سے پہلے شوہر کا انتقال ہو جائے ، بہر صورت اس کی عدت گزارنے کے بعد اگر وہ پہلے شوہر کے نکاح میں آنا چاہے ، اور پہلا شوہر بھی اس کو رکھنے پر رضامند ہو تو نئے مہر کے تقرر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ عقدِ نکاح کر کے باہم میاں بیوی کی حیثیت سے زندگی بسر کر سکتے ہیں ، تاہم حلالۂ اس شرط کے ساتھ کرنا کہ زوجِ ثانی نکاح کے بعد طلاق دے تاکہ زوجِ اول کے لئے عورت دوبارہ حلال ہو جائے ،مکروہِ تحریمی ہے ، اور احادیثِ مبارکہ میں ایسے عمل کرنے والوں کو ملعون قرار دیا گیا ہے ، البتہ بغیر شرط کے بلاشبہ جائز اور درست ہے۔
قال اللہ تعالیٰ : {فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ { (البقرہ : 230)۔
و في صحيح البخاري : عن عائشة " ان رجلا طلق امراته ثلاثا فتزوجت، فطلق، فسئل النبي صلى الله عليه و سلم: اتحل للاول؟ قال : لا حتى يذوق عسيلتها كما ذاق الاول".(5261) ۔
و في صحيح البخاري : و قال الليث : حدثني نافع ، قال :" كان ابن عمر إذا سئل عمن طلق ثلاثا، قال : لو طلقت مرة او مرتين فإن النبي صلى الله عليه و سلم امرني بهذا، فإن طلقتها ثلاثا، حرمت حتى تنكح زوجا غيرك".(5264)۔
و فی الہندیہ : و إن كان الطلاق ثلاثا في الحرة و ثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نکاحا صحيحا و يدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية الخ(473/1)