(+92) 0317 1118263

رشوت

میڈیکل کی سیٹ حاصل کرنے کیلئے رشوت دینا

فتوی نمبر :
66483
| تاریخ :
0000-00-00
معاملات / مالی معاوضات / رشوت

میڈیکل کی سیٹ حاصل کرنے کیلئے رشوت دینا

کیا فرماتے ہیں مفتیان دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ انٹر کے بعد جب میڈیکل کالج میں ایم بی بی ایس کیلئے داخلہ لینا ہو تو اس سے پہلے ایک ٹیسٹ ہوتا ہے پورے پاکستان میں جس کو اعلی نمبروں سے پاس کرنا لازم ہوتا ہے پھر اس کے بعد نمبروں کے معیار کے مطابق میرٹ پر داخلہ ہوتا ہے سرکاری میڈیکل کالج میں اور اس کیلئے پورے پاکستان میں مخصوص مقدار میں سیٹیں ہوتی ہے،اب پوچھنا یہ ہے کہ اگر زید سے کوئی کہے کہ آپ مجھے 1500000 لاکھ روپے دے دو میں آپ کے نمبر زیادہ کرونگا اور آپ کو سیٹ مل جائی گی کیا ایسا کرنا جائز ہے زید کیلئے کہ پیسوں کے عوض وہ سیٹ خرید لے اور جو سیٹ اسے ملے گی وہ بھی تو کسی میرٹ پر آنے والے اسٹوڈنٹ کا ہوگا ،لیکن اس کے بعد جو پانچ سالہ ایم بی بی ایس ہوتا ہے وہ اپنی محنت کے بل بوتے پر پاس کرنا ہوتا ہے اور زید اس کو پاس کرلیتا ہے اپنے پڑھائی کے بعد اب اگر وہ ایم بی بی ایس کے بعد کسی سرکاری ہسپتال میں ڈیوٹی پر لگ جاتا ہے اور اس کا اہل بھی ہوتا ہے تو جو تنخواہ وہ لے گا کیا وہ اس کیلئے حلال ہوگی،براہ کرم جواب عنایت فرماکر مشکور و ممنون فرمائیں ۔

الجوابُ حامِدا ًو مُصلیِّا ً

زید کا "میڈیکل کالج " میں داخلے کیلئے ٹسیٹ اور امتحان وغیرہ کاطے شدہ طریقہ کار اپنانے اور اس میں مطلوبہ نمبرات حاصل کئے بغیر کسی شخص کو پیسے دیکر اپنے نمبرات میں اضافہ کروانا ،دھوکہ دہی اور دیگر باصلاحیت طلباء کر ام کی حق تلفی پر مبنی ہونے کی وجہ سے شرعاًجائز نہیں ، جس سے زید کو اجتناب لازم ہے ، تاہم اگر زید نے ایساکر لیا ہو اور پھر "MBBS "کی تعلیم مکمل کرنے کےبعد اپنی اہلیت اوراستعداد کی بناء پر کسی سرکاری ہسپتال میں ملازمت اختیار کرلی ہو اور اپنی مفوضہ ذمہ داریوں کو دیانت داری کے ساتھ سر انجام دیتا ہو تو ایسی صورت میں اس کی تنخواہ حلال ہوگی ۔

مأخَذُ الفَتوی

کما فی ردالمحتار: (قوله: أخذ القضاء برشوة) بتثليث الراء قاموس وفي المصباح الرشوة بالكسر ما يعطيه الشخص الحاكم وغيره ليحكم له أو يحمله على ما يريد، جمعها رشا مثل سدرة وسدر، والضم لغة وجمعها رشا بالضم اهـ وفيه البرطيل بكسر الباء الرشوة وفتح الباء عامي.وفي الفتح: ثم الرشوة أربعة أقسام: منها ما هو حرام على الآخذ والمعطي وهو الرشوة على تقليد القضاء والإمارة.(5/362)۔
وفی البحرالرائق: وأما ركنها فهو الإيجاب والقبول والارتباط بينهما، وأما شرط جوازها فثلاثة أشياء: أجر معلوم، وعين معلوم، وبدل معلوم، ومحاسنها دفع الحاجة بقليل المنفعة،(8/3)۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب
احمداللہ مولاداد عُفی عنه
دار الافتاء جامعه بنوریه عالمیه
فتوی نمبر 66483کی تصدیق کریں
0     511
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • میڈیسن کمپنیوں کی طرف سے ڈاکٹرزکے لئے کمیشن مقررکرنا

    یونیکوڈ   اسکین   رشوت 0
  • استاد کا شاگرد کو امتحان میں کامیاب کرانے پر تحفہ لینا

    یونیکوڈ   رشوت 0
  • کمپنی کا وینڈر بننے کیلئے کمیشن دینا

    یونیکوڈ   رشوت 0
  • میڈیکل کی سیٹ حاصل کرنے کیلئے رشوت دینا

    یونیکوڈ   رشوت 0
  • سرکاری دفاتر والوں کا بلز کی رقوم وصولی کیلئے آنے والوں سےکمیشن لینا

    یونیکوڈ   رشوت 0
  • زمین نام کرنے کیلئے رشوت دینا

    یونیکوڈ   رشوت 0
  • نوکری کے حصول کیلئے رشوت دینا

    یونیکوڈ   رشوت 0
  • رشوت دیکر پاس کئے ہوئے امتحان سے لی ہوئی ملازمت کی تنخواہ کا حکم

    یونیکوڈ   رشوت 0
  • بل پاس کرانے کیلئے مجبوراً رشوت دینا

    یونیکوڈ   رشوت 0
  • کرکٹ میچ جیتنے والی ٹیم کا ڈبل پیسے لینے کا حکم

    یونیکوڈ   رشوت 0
  • اپنے حق کی وصولی کیلئے کیا رشوت دی جاسکتی ہے ؟

    یونیکوڈ   رشوت 0
  • کسی دوسری کمپنی میں اپنا مال بیچنے کے لئے وہاں کے بندوں کو کمیشن دینے کاحکم

    یونیکوڈ   رشوت 0
  • جن سے رشوت لی ہے اگر ان کا انتقال ہوجائے تو کیا کرنا چاہیے ؟

    یونیکوڈ   رشوت 0
Related Topics متعلقه موضوعات