(+92) 0317 1118263

لباس کے آداب و احکام

مسنون و مشروع لباس

فتوی نمبر :
59077
| تاریخ :
2008-04-27

مسنون و مشروع لباس

جُبّہ، قُبّہ، جو عرب حضرات پہنتے ہیں کیا وہ سنت ہے؟
۱۔ کونسا لباس مسنون ہے؟
۲۔ قمیص اور سروال کی تبدیلی کا مسنون طریقہ کیا ہے؟
۳۔ نیز قمیص اور سروال کی تبدیلی میں کونسی چیز مقدم اور کونسی مؤخر ہوگی، مرد اور عورت دونوں کے اعتبار سے تحریر فرما دیں۔

الجوابُ حامِدا ًو مُصلیِّا ً

احادیث وآثار سے کسی متعین شکل کے لباس کا سنت ہونا معلوم نہیں ہوتا، البتہ آپﷺ کا اکثر لباس چادر، لنگی ،کُرتا ہوا کرتا تھا، اس لیے بتصریح قرآن و حدیث لباس ایسا ہونا چاہیے کہ جس میں ستر زیادہ ہو اور جو وقت کے علماء وصلحاء کا لباس ہو وہ سنت کے قریب تر اور مستحب وافضل ہے۔ جیسے شلوار، قمیص (کُرتہ)، جبہ، عمامہ، ٹوپی وغیرہ ۔ نیز جبہ اور قبا پہننا بھی آپﷺ سے ثابت ہے جس کا اختیار کرنا بلاشبہ جائز اور مستحب ہے۔ جبکہ لباس پہننے میں دائیں طرف سے شروع کرنا سنت ہے۔ خواہ شلوار کو مقدم کیا جائے یا قمیص کو اور مرد ہو یا عورت اس میں سب برابر ہیں۔

مأخَذُ الفَتوی

قال اللہ تعالیٰ: ﴿يَابَنِي آدَمَ قَدْ أَنْزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاسًا يُوَارِي سَوْآتِكُمْ وَرِيشًا وَلِبَاسُ التَّقْوَى ذَلِكَ خَيْرٌ﴾ (الأعراف: 26)۔
وفی مشكاة المصابيح: عن أم سلمة قالت: كان أحب الثياب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم القميص. رواه الترمذي وأبو داود (2/ 1243)۔
وفیها أیضاً: وعن جابر قال: لبس رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما قباء ديباج أهدي له ثم أوشك أن نزعه فأرسل به إلى عمر الخ(2/ 1252)۔
وفیها أیضاً: وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم يحب التيمن ما استطاع في شأنه كله: في طهوره وترجله وتنعله اھ(1/ 127)-
وفیها أیضاً: وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا لبستم وإذا توضأتم فابدؤوا بأيامنكم» . رواه أحمد وأبو داود اھ(1/ 127)۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دار الافتاء جامعه بنوریه عالمیه

فتوی نمبر 59077کی تصدیق کریں
0     703
متعلقه فتاوی
( view all )