(+92) 0317 1118263

لباس کے آداب و احکام

’’جینز‘‘ پہننے کا حکم

فتوی نمبر :
5892
| تاریخ :
2020-10-26

’’جینز‘‘ پہننے کا حکم

محترم جناب مفتی صاحب!
’’جینز‘‘ پہننا عورتوں کے لیے جائز ہے؟ اگر اوپر سے غبایا پہنی ہوئی ہو تو کیسا ہے؟ اس صورت میں خاص کر معلمات کا پہننا جائز ہے کہ نہیں؟

الجوابُ حامِدا ًو مُصلیِّا ً

آج کل ’’جینز‘‘ کا اگرچہ مسلمانوں میں عام رواج ہو گیا ہے، مگر اس کے باوجود اسے انگریزی لباس ہی سمجھا جاتا ہے ،اس میں تشبہ بالاکفار نہ بھی ہو، تشبہ بالفساق میں کوئی شبہ نہیں اور خصوصا عورتوں کے لیے تو یہ تشبہ بالرجال میں بھی شامل ہے، اس لیے خاص کر عورتوں کو اس سے احتراز چاہیے، تاہم اگر ’’جینز‘‘ وغیرہ اتنی جست اور تنگ نہ ہو کہ اس سے اعضاء کی بناوٹ اور حجم نظر آتا ہو، بلکہ کشادہ اور ڈھیلی ہو یا عبایا کے نیچے پہن لی جاوے تو اس کے پہننے کی گنجائش ہے اور احتراز اس سے بھی بہتر ہے۔

مأخَذُ الفَتوی

ففی مشكاة المصابيح: وعنه قال: قال النبي - صلى الله عليه وسلم -: «لعن الله المتشبهين من الرجال بالنساء والمتشبهات من النساء بالرجال» . رواه البخاري(2/ 1262)
وفی أحکام تجمیل النساء: قاعدة سدّالزرائع (إلی قوله) و من تطبیقاتھا مثلا ماافتیٰ به بعض العلماء أن لبس الضیق حتیٰ عند النساء اول احواله الكراهة(ص:۴۶)
وفی حاشية ابن عابدين: أقول: مفاده أن رؤية الثوب بحيث يصف حجم العضو ممنوعة ولو كثيفا لا ترى البشرة منه، قال في المغرب يقال مسست الحبلى، فوجدت حجم الصبي في بطنها وأحجم الثدي على نحر الجارية إذا نهز، وحقيقته صار له حجم أي نتو وارتفاع ومنه قوله حتى يتبين حجم عظامها اهـ وعلى هذا لا يحل النظر إلى عورة غيره فوق ثوب ملتزق بها يصف حجمها فيحمل ما مر على ما إذا لم يصف حجمها فليتأمل(6/ 366)
و فی موسوعة الفقه الإسلامي: أن يكون اللباس ساتراً لجميع البدن، ليستر العورة، ويستر الزينة التي نهيت المرأة عن إبدائها للرجال الأجانب. قال الله تعالى: ﴿يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا (59)﴾ (الأحزاب:59). 2 - أن يكون اللباس واسعاً مريحاً لحركة أعضاء البدن، فلا يجوز أن تلبس المرأة اللباس الضيق الذي يصف مفاتن الجسم عند الأجانب والمحارم والنساء. (إلی قوله) ولما فيه من الفتنة، والتشبه بالرجال، والتشبه بالكافرات، ولما فيه من الشهرة والخيلاء. (4/ 94)والله أعلم بالصواب!

واللہ تعالی اعلم بالصواب
عیسی عبد الرحمن عُفی عنه
دار الافتاء جامعه بنوریه عالمیه
فتوی نمبر 5892کی تصدیق کریں
0     557
متعلقه فتاوی
( view all )