ظہر کی پہلی چار سنتیں قضاء ہو جائیں تو کیاوہ فرض کے بعد پڑھنا ضروری ہیں، اوران قضاءسنتوں کو پڑھنے کا کیا طریقہ ہے؟ یعنی فرض کے بعد دوسنتوں اور دو نفلوں کے بعد پڑھنی ہیں یا فرض کے فوراً بعد؟
اگر کوئی شخص ظہر کی چار سنتیں فرض سے پہلے نہ پڑھ سکا تو فرض کے بعد بھی پڑھ سکتا ہے اور فرض کے فوراً بعد بھی پڑھ سکتا ہے اور فرض کے بعد دو رکعت سنت پڑھنےکے بعد بھی۔
ففي الدر المختار: (بخلاف سنة الظهر) وكذا الجمعة (فإنه) إن خاف فوت ركعة (يتركها) ويقتدي (ثم يأتي بها) على أنها سنة (في وقته) أي الظهر (قبل شفعه) عند محمد،و به يفتى جوهرة - ج ۲ ص - (۵۸).
وفي رد المحتار : تحت قوله : عند محمد ) وعند أبي يوسف بعده الخ - (أیضاً)