السلام علیکم! میرا پورا نام محمد راشد ہے ’’محمد‘‘ حضرت محمدﷺ کا نام ہے اور راشد کا مطلب ہے ’’ہدایت یافتہ‘‘ قرآن میں جگہ جگہ لکھاہے کہ ہدایت صرف اللہ دیتاہے، ہدایت اللہ کی طرف سے ہوتی ہے، کیا ایسی صورت میں میرے نام کا معنی صحیح ہے، کیونکہ اس میں میرے لیے نام کا مطلب ہدایت یافتہ ہے اور ساتھ حضرت محمدﷺ کا نام بھی آتاہے۔ برائے مہربانی راہنمائی فرمائیں۔
’’راشد‘‘ کا معنی راہنمائی کرنے والا اور سیدھے راستہ کو پانے والا وغیرہ کے آتے ہیں، اس لیے کسی شخص کا نام ’’محمد راشد‘‘ رکھنا بلاشبہ درست ہے، جبکہ سائل کے نام کے ساتھ جو محمد لکھا یا کہا جاتاہے اس سے آپﷺ کی ذاتِ مبارک مراد نہیں، بلکہ اس سے اس کی ذات مراد ہے، اس لیے کوئی بے ادبی یا معنیٰ میں فرق نہیں آتا۔
ففي سنن ٲبي داؤد: عن ٲبي وھب الجشمي وکانت له صحبة قال: قال رسول اللہ ۔ صلی اللہ علیه وسلم ۔ تسموا باسماء الانبیاء اھ (۲/۳۲۸)۔
وفیه ٲیضا: عن محمد ابن الحنفية، قال: قال علي رحمه الله قلت: يا رسول الله، إن ولد لي من بعدك، ولد أسميه باسمك وأكنيه بكنيتك؟ قال: «نعم» اھ (۲/۳۳۱)۔
وفي الفتاوی الھندية: والتسمية باسم يوجد في كتاب الله تعالى كالعلي والكبير والرشيد والبديع جائزة لأنه من الأسماء المشتركة ويراد في حق العباد غير ما يراد في حق الله تعالى كذا في السراجية اھ (۵/۳۶۲) واللہ أعلم بالصواب!